زرینہ بلوچ

 

Zarina Baloch

Zarina Baloch

نام :: زرینہ بلوچ

تاریخ پیداءش :: 19/12/1932

26/09/2005 :: تاریخ وفات

وجھ شھرت :: معروف گلوکارہ

زرینہ بلوچ سندھ کے شہر حیدرآباد میں پیدا ہوئیں۔ زرینہ بلوچ نے بیس سال تک سندھ یونیورسٹی کے ماڈل اسکول میں پڑھایا۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں انہیں پرائیڈ اف پرفارمنس دیا گیا۔

ضیاء دور میں بھٹو بچا تحریک میں انہوں نے دو سال قید کاٹی۔ ون یونٹ کے خلاف جدوجہد میں بھر پور حصہ لیا۔ دو سال قبل کالاباغ ڈیم کے خلاف جب سندھ کے لوگوں نے بھٹ شاہ سے کراچی تک لانگ مارچ کیا تو انہوں نے اس میں حصہ لیا۔ اس دوران پولیس نے دو مرتبہ ان پر لاٹھی چارج کیا۔ انہوں نے مختلف سیاسی جماعتوں کے احتجاجوں میں شرکت کی۔

زرینہ بلوچ نے شیخ ایاز، استاد بخاری اور تنویر عباسی کو بہت گایا۔ بلوچی گانے، گل خان نصیر کی شاعری، اردو میں فیض احمد فیض، احمد فراز اور بعض سرائیکی گیتوں کو سر دیا۔ ان کی تین درجن سے زائد آڈیو کیسٹ ریلیز ہو چکی ہیں۔ میونخ فیسٹیول میں ان کی اداکاری پر مشتمل ڈرامہ “دنگی منجھ دریا” دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر آیا۔

انہوں نے اردو میں انا، جنگل، کارواں، اور سندھی میں رانی کی کہانی جیسے مقبول ڈرامے کئے۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں انہیں پرائیڈ اف پرفارمنس دیا گیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے پی ٹی وی ایوارڈ، لطیف، سچل، شہباز اور کئی ایوارڈ بھی حاصل کئے۔

انہوں نے ایک کتاب “تنہنجی ولہا، تنہنجیون الہیو” ( تمہاری تلاش، تمہاری باتیں) لکھی۔ تین سے زائد ڈرامہ لکھے۔زان پال سارتر کی کتاب دیوار کا سندھی ترجمہ کیا۔

انہوں نے قومی گیت گا کر سندھ کی قومی تحریکوں میں جوش پیدا کیا۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں کام کرنے کی وجہ سے ان کی صرف کوئی ایک پہچان نہیں۔ اس لئے سندھ کے سیاسی اور ادبی حلقوں میں انہیں “جیجی” کہا جاتا تھا۔