کراچی : پاکستان کا کرنٹ اکانٹ چھ سال کے بعد مالی سال دو ہزار دس گیارہ کے دوران سرپلس ہو گیا۔ مالی سال سال دو ہزاردس گیارہ میں ملکی کرنٹ اکانٹ سرپلس چون کروڑ بیس لاکھ ڈالر رہا۔ مالی سال دو ہزار تین چار کے بعد پہلی بار کرنٹ اکانٹ، سرپلس میں دیکھا گیا ہے ۔ اس کی بنیادی وجوہات میں کپاس اور اس سے متعلقہ اشیا کی برآمد ہے۔ تقریبا پچاس فیصد سرپلس ٹیکسٹائل انڈسٹری نے فراہم کیا ہے کیونکہ گزشتہ مالی سال عالمی مارکیٹ میں کپاس کی قیمت بلند سطح پر رہی۔ اگر یہ قیمت عام سطح پر رہتی تو کرنٹ اکانٹ سرپلس لے بجائے خسارے میں ہوتا جو ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر ہوسکتا تھا۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے وطن بھیجی جانے والی رقوم بھی جاری حسابات میں بہتری لانے کا سبب بنی ہیں۔ پاکستان میں توانائی کے حصول کے لیے تیل کا استعمال زیادہ کیا جاتا ہے اس لیے اس کی درآمد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتحال میں یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ گزشتہ مالی سال کرنٹ اکانٹ سرپلس میں اضافہ عارضی ہے اور رواں مالی سال یہ اپنی گزشتہ حالت میں آ سکتا ہے۔ ملکی معیشت کا جائزہ لینے کے بعد یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سرمایہ کاری کی شرح سال بہ سال کم ہو رہی ہے اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی نمایاں کمی آئی ہے ۔ ا سٹاک مارکیٹ میں کی جانے والی سرمایہ کاری کے ساتھ قرضوں کے حصول میں بھی کمی آئی ہے۔ آئندہ سال کرنٹ اکانٹ کی کیا صورتحال رہتی ہے۔۔ اس کا اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں۔