اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سہیل احمد کو اوایس ڈی بنانے کا نوٹی فیکیشن ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے غیر مثر قرار دیدیا جبکہ حسین اصغر کو آتے ہی ڈی جی ایف آئی اے کاچارچ دینے کا حکم دیا ہے۔ حج کرپشن کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ کسی سول سرونٹ کو اوایس ڈی نہیں بنایا جا سکتا ہے۔ سابق سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ سہیل احمد کے خلاف کوئی شکایت نہیں۔ سابق سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے عدالتی حکم پر عمل کیا اورآئین کی بالادستی قائم کی۔ عدالت نے اپنے حکم نامے میں مزید کہا ہے کہ مجاز اتھارٹی سہیل احمد کو سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کے عہدے پر بحال کرے یا پھر ان کا تبادلہ کردیا جائے۔ سپریم کورٹ نے حج کرپشن کیس میں حسین اصغر کے معاملے پر آڈرمیں کہا عدالت اپنی حدود سے آگاہ اور آئین میں دیئے گئے حقوق کی محافظ ہے ۔ آئین کی تشریح سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے ۔ حسین اصغر کو ڈی جی ایف آئی اے کا فوری طور چارج دینے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کیا جائے۔ عدالت نے حکم میں کہا کہ سپریم کورٹ نے حج کرپشن کا ازخود نوٹس نہیں لیا۔ جسٹس خلیل الرحمن رمدے، سعودی شہزادے بندر بن عبدالعزیز اور پارلیمنٹیرین نے حج کرپشن کی نشاہدی کی تھی ۔ اس وقت کے ڈی جی حج را شکیل پر کرپشن کا مقدمہ احتساب عدالت میں چل رہا تھا ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں تھا جسے وزیر داخلہ رحمن ملک نے نکلوایا۔ اس کیس میں اس وقت کے وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی کا نام بھی آیا۔ پارلیمنٹیرینز اور سابق وفاقی وزیر، اعظم سواتی نے وزیراعظم گیلانی سے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیاتھا۔ آڈر میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ پرعمل درامد کرانے کی پابند ہے۔ مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی گئی ہے۔