ترک جنگی طیاروں نے پی کے کے باغیوں کی جانب سے ایک مہلک حملے کے چند گھنٹوں کے بعد، جس میں صوبہ حکاری میں ترک عراق سرحد کے نزدیک آٹھ ترک فوجی ہلاک ہوگئے تھے، شمالی عراق میں علیحدگی پسند تنظیم کردستان ورکرز پارٹی کے ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں۔بدھ کے روز کیا جانے والا فضائی حملے میں شمالی عراق کے قندیل اور زاپ کے علاقوں میں موجود ٹھکانوں کو ہدف بنایا گیا۔ اس سے قبل ترکی کے وزیر دفاع عصمت یلماز نے ترک فوج پر حملے کا سخت جواب دینے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ترک وزیر دفاع نے کہا تھا کہ ملک کے جنوب مشرق میں پی کے کے باغیوں نے گھات لگا کر فوجیوں اور دیہاتی محافظوں کے ایک قافلے پر حملہ کرکے انہیں ہلاک کیا۔ ترک فوجی قافلہ جب اس علاقے سے گذرا تو سڑک پر نصب چار بم دھماکے ہوئے۔ اس حملے میں 11 ترک فوجی زخمی بھی ہوئے۔تشدد کا یہ نیا واقعہ ترک وزیر اعظم رجب طیب اردگان کے چند روز قبل کے اس بیان کے بعد پیش آیا ہے ، جس میں انہوں نے کہاتھا کہ باغیوں سے متعلق ترکی کے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہاہے۔ باغی جنوب مشرقی کرد اکثریتی علاقے میں 1984 سے خودمختاری کی تحریک چلارہے ہیں ۔ اس تنازع میں اب تک 40 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔حالیہ ہفتوں میں ترک فوج اور کردباغیوں کے درمیان جھڑپوں میں شدت آئی ہے۔بدھ کے روز انقرہ میں امریکی سفارت خانے نے اپنے ایک بیان میں فوجیوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ پی کے کے، کے خلاف جنگ میں امریکہ ترکی کے شانہ بشانہ ہے۔