امریکی محکمہ خارجہ کی دہشت گردی کے خلاف سالانہ رپورٹ میں ایک بارپھر الزام عائد کیا گیا ہیکہ پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں جنہیں کئی آپریشنز کے بعد بھی ختم نہیں کیا جاسکا ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں بھی پاکستان سے دہشت گردی کی جاتی رہی افغان طالبان، القاعدہ اور لشکر طیبہ پاکستان میں اب بھی کافی مضبوط ہیں صوبہ خیبر پختونخواہ اور فاٹا کے علاقے دہشت گرد تنظیموں کا گڑھ رہے ہیں۔ رپوٹ میں مزید کہا گیا کہ دو ہزار دس میں بھی دہشت گردی اور فرقہ وارانہ واقعات میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ زیادہ تر واقعات کی ذمہ داری پاکستانی طالبان اور لشکر جھنگوی نے قبول کی۔ دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان کو داخلی، خارجی اور علاقائی خطرات لاحق رہے۔ دہشت گردی میں ملوث عناصر گرفتار تو کئے گئے لیکن سزائیں چند ایک کو ہی دی گئیں۔ پاکستانی سول حکومت اور فوج نے امریکا کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے خلاف کام کیا ہے۔