پشاور کی مرکزی مسجد قاسم علی خان کی انتظامیہ کی جانب سے شوال کا چاند نظر آنے کا اعلان کردیا گیا ہے جس کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے کچھ علاقوں میں کل یعنی منگل30 اگست کو عید الفطر ہوگی جبکہ باقی ملک میں شوال کا چاند نظر آنے یا نہ آنے کا فیصلہ پاکستان کی مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے منگل کی شام کو ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا۔ اس طرح صوبہ خیبر پختونخواہ میں اس سال بھی دوعیدیں منانے کی روایت برقرار رہے گی۔ پشاور کی مسجد قاسم علی خان میں پیر کومفتی شہاب الدین پوپلزئی کی زیر صدارت شوال کا چاند دیکھنے کے لئے مسجد قاسم علی خان میں اجلاس ہوا ۔اجلاس میں 20 سے زائد علما نے شرکت کی ۔اجلاس کے بعد چاند نظر آنے کا باقاعدہ تحریری اعلان کیا گیا۔ اعلان کے مطابق نواحی علاقے پلوسئی اور دیگر علاقوں سے چاند دیکھنے کی متعدد شہادتیں موصول ہوئیں جن کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ مقامی انتظامیہ کے علاوہ بنوں، کوہاٹ، مردا ن، وزیرستان، باجوڑ ایجنسی ، چار سدہ اور مالاکنڈکے مقامی مساجد نے بھی اپنے اپنے طور پر چاند نظر آنے اورمنگل کو عید منانے کا اعلان کیا۔ تاہم مسجد قاسم علی خان کی انتظامیہ کی جانب سے کئے گئے اس اعلان کا پاکستان کی مرکزی رویت ہلال کمیٹی سے کوئی تعلق نہیں ۔ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی منیب الرحمن ہیں اور سرکاری طور پروہی ہلال عید سے متعلق اعلان کے مجاز ہیں۔ اس تمام صورتحال کا ایک دلچسپ یہ بھی ہے کہ پشاور کی مرکزی مسجد قاسم علی خان کے مطابق آج اسلامی تاریخ29 رمضان ہے جبکہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے مطابق آج 28 رمضان ہے۔ اس ایک دن کے فرق کی وجہ یہ ہے کہ مسجد قاسم علی خان نے سعودی عرب کی تقلید کرتے ہوئے 28 رجب کو رات 10بج کر 30 منٹ پر رمضان کا چاند دیکھنے کیلئے مقامی رویت ہلال کمیٹی کاہنگامی اجلاس طلب کیا تھا جس کے بعدمسجد کے خطیب اور کمیٹی کے سربراہ مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے اعلان کیا تھاکہ چاند نظر آگیا ہے لہذا پیر یکم اگست کو ہی یکم رمضان ہوگا اور اسی دن رمضان کا پہلا روزہ رکھا جائے خیبر پختونخوا کی حکومت نے مسجد قاسم علی خان کے اس اعلان سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔اس کے باوجود باجوڑ، مردان، قبائلی علاقوں میرانشاہ تحصیل ماموند اور ناواگئی میں بھی یکم اگست کو رمضان کا پہلا روزہ رکھا گیا۔ اس حوالے سے وہاں آج رمضان کی 29 تاریخ ہے۔ مسجد قاسم علی خان کے مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے مطابق انہیں 28′ رجب ‘کو ہی پشاور کے مضافات سے شوال کا چاند نظر آنے کی شہادتیں موصول ہوگئی تھیں ۔ ان کے مطابق پانچ گواہ جن میں ایک خاتون بھی شامل تھیں ،پشاور کے مختلف علاقوں سے مسجد قاسم علی خان پہنچے تھے جن سے گواہی لی گئی ہے۔علما نے موقف اختیار کیا تھا کہ چاند نظر آنے کی ایک گواہی بھی کافی ہے جو شرعی لحاظ سے درست ہو۔ مسجد قاسم علی خان کی کمیٹی غیر سرکاری ہے جبکہ مفتی شہاب الدین پوپلزئی مسجد قاسم علی خان کے خطیب اور اس کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں۔ واضح رہے کہ مسجد قاسم علی خان کی مقامی رویت ہلال کمیٹی کی جانب سے صرف رمضان اور عید کا چاند دیکھنے کے موقع پر تنازع کھڑا ہوتا ہے جبکہ باقی تمام مہنیوں کے چاند پر کوئی تنازع کھڑا نہیں ہوتا اور مسجد کی انتظامیہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کو من و عن تسلیم کرلیتی ہے۔