نئی دہلی میں ڈاکٹروں نے کہاہے کہ 13 روزہ بھوک ہڑتال کے خاتمے کے بعد اسپتال میں سماجی کارکن انا ہزارے کی صحت بحال ہورہی ہے۔ہزارے کے معالج ڈاکٹر نریش ترہان نے پیر کے روز کہاکہ ان کی صحت کی بحالی کی رفتار تسلی بخش ہے اوران کی حالت 30 فی صد تک بہتر ہوچکی ہے۔ ڈاکٹر نریش کا کہناتھا کہ ہزارے ، جو اپنی بھوک ہڑتال کے دوران صرف پانی پیتے رہے ہیں، جلد ہی پھل کھانا شرو ع کردیں گے۔74 سالہ انا ہزارے نے اپنی بھوک ہڑتال ، بھارتی پارلیمنٹ کی جانب سے ان کے تین مطالبات پر بات چیت کے لیے رضامند ہونے کے بعد ختم کی تھی۔ ان کے یہ مطالبے ملک میں رشوت ستانی اور بدعنوانی کے خلاف سخت تر قوانین کے لیے بنیاد فراہم کرسکتے ہیں۔ہزارے کی بھوک ہڑتال نے لاکھوں بھارتیوں کو وزیر اعظم من موہن سنگھ کے خلاف متحد کردیا تھا۔ انہوں نے اپنی کامیابی کا جشن منانے والے اپنے حامیوں کے ایک مجمع سے کہا کہ انہیں اپنی مہم میں کامیابی ان کی حمایت کے باعث حاصل ہوئی ہے، لیکن یہ کہ اصلاحات کے لیے ان کی مہم ابھی اپنی تکمیل کو نہیں پہنچی۔انا ہزارے کے حامی رشوت ستانی اور بدعنوانی کی روک تھام کے لیے ایک ایسے بااختیار ادارے کا قیام چاہتے ہیں جس کے پاس ہر سطح کے حکومتی عہدے دار کے خلاف تحقیقات کے حقیقی اختیارات ہوں۔ اور وہ ادارہ وزرا سمیت ہر بڑے عہدے دار کے خلاف آزادانہ تحقیقات کرسکے۔کئی سیاسی تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ انا ہزارے کی کامیاب مہم کے بعد اب سرکاری عہدے داروں پر اس دبا میں اضافہ ہوگیا ہے کہ وہ عوام کی رائے اور خواہشات پر پہلے سے زیادہ دھیان اور توجہ دیں۔