دھماکے کے نتیجے میں جائے وقوعہ پرموجود8 پولیس اہلکاروں سمیت 15افرادزخمی ہوگئے جبکہ قریبی عمارتوں اور مارکیٹ کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ کئی دکانیں منہدم ہو گئیں۔ لکی مروت میں پیزوتھانے کے قریب ایک خودکش کاربم دھماکے کے نتیجے میں 4افرادجاں بحق جبکہ آٹھ پولیس اہلکاروں سمیت 15افرادزخمی ہوگئے۔ دھماکے سے تھانے کی عمارت کوبھی جزوی نقصان پہنچاجبکہ قریب ہی واقع 7 دکانوں اور12رہائشی مکانات کو دھماکے سے شدید نقصان پہنچا۔ پولیس کے مطابق جمعرات کو ایک تیز رفتار گاڑی نے تھانہ پیزو کی طرف بڑھنے کی کوشش کی جسے قریب ہی واقع پولیس چیک پوسٹ پر تعینات ایک پولیس اہلکار نے اسے رکنے کا اشارہ کیا تھا تاہم اشارہ نظر انداز کئے جانے پر پولیس نے کار پر فائرنگ کردی جس سے گاڑی زور دار دھماکے سے پھٹ گئی۔ دھماکے کے نتیجے میں جائے وقوعہ پرموجود8 پولیس اہلکاروں سمیت 15افرادزخمی ہوگئے جبکہ قریبی عمارتوں اور مارکیٹ کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ کئی دکانیں منہدم ہوگئیں۔ آخری اطلاعات تک دکانوں کے ملبے سے دوافرادکی لاشیں نکالی جاچکی تھیں جبکہ امدادی ٹیمیں ریسکیوآپریشن میں مصروف تھیں۔دھماکے کے وقت علاقے میں بجلی کی سپلائی معطل تھی۔ اندھیرے کے سبب امدادی کارروائی میں مشکلات کاسامنارہا۔ دھماکے کے فورابعدپولیس کی بھاری نفری موقع پرپہنچ گئی اور ہلاک و زخمی ہونیوالوں کو سٹی ہیڈکوارٹراسپتال لکی مروت منتقل کیاگیا۔دھماکے کے بعد پولیس نے علاقے کوچاروں طرف سے گھیرے میں لے لیا اورکراچی پشاور انڈس ہائی وے بلاک کرکے سرچ آپریشن شروع کردیا۔ لکی مروت صوبہ خیبر پختوانخواہ میں جنوبی وزیرستان کا سرحدی علاقہ ہے جہاں زیادہ تر قبائلی رہائش پذیر ہیں۔ یہ علاقہ افغانستان سے بھی ملتا ہے ۔ اسے دنیا کا سب سے خطرناک علاقہ قرار دیا جاتا ہے ۔ اس علاقے کو القاعدہ کا گڑھ بھی تصور کیا جاتا ہے۔ القاعدہ کی موجودگی کے سبب یہاں عسکریت پسندی عروج پر رہتی ہے۔ گزشتہ ہفتے بھی یہاں ایک ریمورٹ کنٹرول سائیکل بم دھماکے میں گیارہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق اس علاقے میں عسکریت پسندی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ چار سال کے دوران یہاں خود کش حملوں اور بم دھماکوں میں چار ہزار چار سو پچاس سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔