عالمی طاقتوں نے وعدہ کیا ہے کہ مالی ضروریات کو مدِ نظررکھتے ہوئیاورانسانی بنیادوں پر عبوری اتھارٹی کی مدد کی غرض سیوہ لیبیا کو اربوں ڈالر فراہم کریں گے۔ انھوں نے امداد کے منصوبوں کا اعلان جمعرات کے دِن پیرس میں منعقد ہونے والی کانفرنس کے اختتام پر کیا جِس میں 60ممالک اور لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے نمائندوں نے شرکت کی۔ امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نیوفود کو بتایا کہ اقوام متحدہ کولیبیا کے اثاثے جاری کرنیپر عائد پابندیوں میں نرمی لانی چاہیئے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ نیپچھلے ہفتے لیبیا کے ایک ارب پچاس کروڑ ڈالر مالیت کے منجمد اثاثوں میں سے70کروڑ ڈالر منتقل کردیے ہیں۔ امریکہ، ہالینڈ اور فرانس نے وعدہ کیا ہے کہ وہ معمر قذافی کی حکومت کیروکے گئیپانچ ارب ڈالر کی رقم کو جاری کردیں گے، جنھیں اس وقت منجمد کیا گیا تھا جب قذافی مخالفین ان کے 42 برس سے جاری اقتدار کے خاتمے کے لییلڑ رہے تھے۔ جمعرات کے ہی دِن یورپی یونین نے اعلان کیا کہ وہ لیبیا کے 28اداروں پر سے پابندیاں اٹھا رہا ہے، جِن میں بندرگاہ ، بینک اور توانائی کی کمپنیاں شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون نے کہا ہے کہ اجلاس میں عبوری قومی کونسل کی طرف سے پیش کردہ فوری ضروریات اور ترجیحات پر توجہ مرکوز کی گئی۔ انھوں نے کہا کہ جتنا جلد ممکن ہوگا اقوامِ متحدہ لیبیا میں ایک سویلین مشن تعینات کرے گا۔ برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ جب تک ضروری ہوا نیٹو لیبیا میں اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ انھوں نے ملک کے عبوری راہنماں پر زور دیا کہ نمائندہ جمہوری عبوری دور کی طرف قدم بڑھائے جائیں۔ عبوری قومی کونسل کے لیڈر مصطفی عبد الجلیل نے ملک کے استحکام اور سلامتی کے لیے کام کرنے کا عہد کیا۔