سیم نالے میں شگاف : کراچی بدین ہائی وے زیر آب آنے کا خطرہ

karachi

karachi

بدین میں ولاسانی سیم نالے میں شگاف کے بعد کراچی بدین ہائی وے زیر آب آنے کا خطرہ ہے۔میر پور خاص میں بھی سیم نالے کے پشتوں پر پانی کا دباو بڑھتا جارہا ہے اور مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت پشتوں کی مضبوطی کا کام شروع کر دیا ہے۔ ضلع بدین کی تحصیل گولاڑچی میں واقع ولاسانی سیم نالے کا شگاف میں پڑنے والے شگاف نے سینکڑوں دیہات ملیامیٹ کردئے ہیں۔متاثرین بے یارو مددگار سیم نالوں کے پشتوں پر پناہ لئے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب سیلابی پانی کراچی بدین ہائی وے تک پہنچ چکا ہے۔
میرپورخاص میں آر ڈی 317 کے مقام پر سیم نالے میں پانی کا دباو بڑھتا جارہاہے۔محکمہ آبپاشی کے عملے کی جانب سے مرمتی کام نہ کئے جانے کے بعد مقامی افراد نے ہی پشتوں کی مضبوطی کا کام شروع کردیا ہے۔،نارا کینال واٹر بورڈ کے رکن زاہد بھرگڑی نے ذرائع کو بتایا کہ سیم نالے میں شگاف پڑنے کی صورت میں نوکوٹ شہر ڈوب جانے کا خدشہ ہے،،اولڈ سٹی اور سیٹلائٹ ٹاون کو آپس میں ملانے والا واحد ریلوے سب وے برج بھی 8 فٹ پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔
جبکہ نوکوٹ روڈ پر برساتی نالے کا پانی آجانے سے ضلع تھرپارکر کا زمینی راستہ بھی منقطع ہوچکا ہے،بارش کے باعث نواب شاہ،سکرنڈ، دوڑ اور قاضی احمد میں بھی معمولات زندگی مفلوج ہیں،متاثرین بارش بے یارومددگار ریلویٹریک، سڑک کناروں اور اونچے مقامات پر کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور ہیں،ضلع گھوٹکی میں بارشوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی تحصیل اوباڑو میں بھی کئی فٹ پانی کھڑا ہوا ہے۔متاثرین نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ پانی کی جلد نکاسی ممکن بنائی جائے تاکہ وہ اپنی مفلوج زندگی دوبارہ شروع کرسکیں۔ادھر وزیراعلی سندھ نے نواب شاہ کے بعد ضلع ٹنڈوالہ یار کو بھی آفت زدہ قرار دیکر دو کروڑ روپے کی ہنگامی امداد کا اعلان کیا ہے۔
ڈی سی او ٹنڈو الہ یار کے مطابق ھالی بارشوں کیحالیہ بارش کے دوران 4 ہزار مکان مکمل طور پر جبکہ 17 ہزار 5 سو گھروں کو جزوی نقصان پہنچاہے،759 دیہات سمیت 60 ہزار 381 ایکڑ زرعی اراضی زیر آب آچکی ہے جبکہ1 لاکھ 59 ہزار سے زاید افراد متاثر ہوئے ہیں۔