لاہور : سابق وزیر داخلہ و سابق گورنر سندھ جنرل معین الدین حیدر نے کہا ہے کہ کراچی میں سرجیکل آپریشن سے قدرے بہتری آئی ہے۔ کراچی میں صرف ایم کیو ایم نہیں چار پانچ جماعتیں ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ وصولی میں ملوث ہیں۔ بوری بند نعشیں اور گلے کاٹنا بدترین دہشت گردی ہے۔ ان بہیمانہ واقعات میں ملوث افراد کو انسداد دہشت گردی کی عدالتوں سے سخت سزائیں دلوائی جائیں۔ جب دو چار پھانسی چڑھیں گے اور انکی جماعتیں بچا نہیں سکیں گی تو پھر خوف کے مارے یہ لوگ رک جائیں گے۔ کراچی میں حالات بیروت سے بھی بدتر ہو چکے ہیں۔ ذرائع سے گفتگو کرتے ہوئے معین حیدر نے کہا کہ جب تک کراچی کے جھگڑوں میں ملوث جماعتیں بیٹھ کر ڈائیلاگ نہیں کریں گی، مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے حالات درست نہ کئے تو لوگ ہر طرف دیکھنے پر مجبور ہو جائینگے۔ سیاستدان معاملات درست نہیں کرینگے تو کوئی اور آکر کریگا۔ اس وقت کراچی لسانی، مذہبی، گروہی اور سیاسی بنیادوں پر تقسیم ہو چکا ہے۔ اس سوال پر کہ کیا پی پی کے ارکان بھی ملوث ہیں۔ معین الدین حیدر نے کہا کہ لیاری امن کمیٹی کے ذریعے کون حصے مانگ رہا ہے۔ شیر شاہ کا واقعہ کیسے ہوا سب کو پتہ ہے۔