کوئٹہ میں ہونیوالے خودکش حملوں کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے گاڑی کا انجن اور چیسز نمبر حاصل کر لئے گئے۔ شہرمیں نصب سیکورٹی کیمرے غیرفعال ہونے کی وجہ سے بارود بھرگاڑی کس سمت آئی پولیس معمہ حل کرنے میں ناکام ہو گئی۔ خودکش حملوں کی تحقیقات کیلئے ڈی آئی جی انوسٹی گیشن نذیراحمد کرد کی سربراہی میں چاررکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ واقعہ کی تحقیقات کیلئیحساس اداروں اورپولیس کی ٹیمیں جائے وقوع کامعائنہ کرتی رہیں۔ حساس اداروں کی تحیقیقاتتی ٹیموں نے ڈی آئی جی، ڈپٹی کمشنرکی رہائش گاہوں، کمشنرآفس اوردیگر متاثرہ قریبی عماروں کا تفصیلی معائنہ کیا اور ویڈیو فلم بنائی۔ کوئٹہ میں لاکھوں روپے کی لاگت سے نصب سیکورٹی کیمرے غیرفعال پڑے ہیں اور پولیس یہ بتانے میں ناکام ہے کہ خودکش حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی کس سمت سے شہرمیں کس سمت داخل ہوئی۔ ٹیموں نے کوئٹہ میں مقیم افغان مہاجرین کا ریکارڈ بھی نادرا سے طلب کرلیا ہے ۔ کوئٹہ کے انتہائی مصروف اورحساس علاقے میں ہونے والے دوخودکش حملوں کے نتیجے میں ڈی آئی جی ایف سی کی اہلیہ اورکرنل سمیت اٹھائیس جاں بحق اور پنسٹھ افراد زخمی ہو گئے تھے۔