وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے پوری قوم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور رفاہی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی فوری امداد کی کوششوں میں حکومت سے بھرپور تعاون کریں۔ ہفتہ کو قوم سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ بارشوں سے جو تباہی ہوئی ہے وہ ابتدائی اندازوں سے کئی گنا زیادہ ہے اور نقصانات کا ازالہ کرنے کے لئے عالمی برادری کا تعاون ناگزیر ہے صدر مملکت آصف علی زرداری نے اقوام متحدہ کے توسط سے عالمی برادری سے امداد کی اپیل کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اب تک سندھ کے متاثرین کو دو ارب روپے سے زائد مالیت کی امداد فراہم کی ہے جس میں خیمے ادویات خوراک صاف پانی اور دیگر ضروریات زندگی شامل ہیں۔ امداد کے تسلسل سے 30 ستمبر تک یہ رقم 7 ارب روپے ہونے کی توقع ہے۔ انہوں نے خاص طور پر ملک کی سیاسی اور جمہوری قوتوں سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے دکھی پاکستانی سندھی بھائیوں کی امداد میں حکومت سے بھرپور تعاون کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کھلے آسمان تلے امدادی کیمپوں میں متاثرین فوری امداد کے منتظر ہیں۔ بین الاقوامی اداروں اور عالمی برادری کو ان متاثرین کی طرف فوری توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ بین الاقوامی ادارے اور عالمی برادری صدر پاکستان کی اس اپیل پر ہمدردانہ غور کرکے انسانی بنیادوں پر فوری اقدامات کرے گی اور متاثرہ لوگوں کی آباد کاری اور بحالی کے لئے اپنی کوششوں کو تیز تر کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ہونے والی بارشیں اس علاقے میں ہونے والی اوسط بارش سے 142 فیصد زیادہ تھی۔ ابتدائی طور پر بدین ، میرپورخاص ، ٹنڈو محمد خان اور ٹنڈواللہ یار کے علاقے بری طرح متاثر ہوئے۔ بارشوں کے دوسرے سلسلے کے دوران بینظیر آباد، عمرکوٹ، خیرپور، جامشورو، نوشہرو فیروزاور تھرپارکر کے علاقے بھی بری طرح متاثر ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر بارشوں اور سیلاب سے 21 اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔ حالیہ بارشوں کے نتیجے میں سندھ میں 41لاکھ ایکڑ کا علاقہ زیرِ آب آچکا ہے، 40 لاکھ افراد بے گھر ہوگئے ہیں اور 141 قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں ہیں۔ اب تک 4ہزار امدادی کیمپ قائم کئے جا چکے ہیں جہاں 40لاکھ متاثرین میں سے ایک لاکھ 50ہزار متاثرین کو ریلیف کیمپس میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں 17 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبے پر کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ اس کے علاوہ 64 ہزار مویشی سیلاب کی نذر ہوگئے، تقریبا7 لاکھ مکانوں کو نقصان پہنچا۔اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے ہماری حکومت نے کوئی لمحہ ضائع کیے بغیر امدادی کارروائیوں کا آغاز کیا اور ہم تمام میسر وسائل کو بروئے کار لا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں مزید ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے ٹینٹ تیار کرنے والے ملکی اداروں سے آئندہ 3 ہفتوں میں ایک لاکھ اضافی خیمے مہیا کرنے کا بھی بندوبست کیا ہے ۔ وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ اس کے علاوہ ہم یہ انتظام بھی کررہے ہیں کہ متاثرہ خاندانوں میں ہر روز ایک لاکھ فیملی راشن بیگز تقسیم کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کی بحالی ، آبادکاری اور تعمیر نو کے اخراجات کا انحصار مون سون کے بعد کیے جانے والے سروے پر ہوگا۔میں نے این ڈی ایم اے کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام متاثرہ علاقوں میں ٹیلی ہیلتھ کی سہولت فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ موسمی حالات میں تبدیلی کے باعث غیر معمولی بارشوں کا سلسلہ موجودہ صورتحال کو مزید ابتر بنا سکتاہے۔ اس کے نتیجے میں ان علاقوں میں صورتحال ایک چیلنج سے کم نہیں ہوگی جہاں پہلے ہی تباہی پھیلی ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بارشوں سے متاثرہ افراد کی امداد ، بحالی اور آبادکاری بلاشبہ ایسے چیلنج ہیں جن کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں پہلے سے زیادہ ہمت ، حوصلے، اتحاد اور ایثار کی ضرورت ہے۔ متاثرہ افراد کی مدد کے لیے یقینی طور پر ہمیں اپنے موجودہ وسائل سے کہیں زیادہ وسائل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر ہمیں ایک قوم کی حیثیت سے ایک مرتبہ پھر اپنے جذبہ ایمانی، حب الوطنی اور باہمی اخوت کا ثبوت دیناہوگا۔ بارشوں سے متاثرہ افراد اپنے ہم وطنو ں کے ساتھ ساتھ بیرون وطن پاکستانیوں اور پاکستان کے دوستوں کی طرف سے مدد کے منتظر ہیں۔