کراچی : میر پور خاص، عمر کوٹ اور بدین میں گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران گیسٹرو اور مختلف حادثات کے باعث دو بھائیوں سمیت چھبیس افراد جاں بحق ہوگئے۔ جب کہ بارش زدگان کی زبان پر امداد نہ ملنے اور عدم توجہی کی شکایات ہیں۔ سندھ میں بارش کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صرف دو اضلاع میں بارہ افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ مرنے والوں میں چھ بچے بھی شامل ہیں۔ میر پور خاص، عمر کوٹ، بھٹورو، سامارو اور کنری کے کئی علاقے ابھی تک پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ان علاقوں میں تیس ہزار سے زائد جانور بھی ہلاک ہوئے ہیں اور کاروبار زندگی معطل ہے۔ ٹنڈو جان محمد، جھڈو اور ڈگری اور دور دراز کے دیہاتی اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی میں مصروف ہیں۔ لیکن بعض لوگ ان کی مجبوری سے فائدہ اٹھارہے ہیں ٹریکٹر والے ہزروں روپے طلب کررہے ہیں۔ مختلف شگافوں اور زمینداروں کا چھوڑا ہوا پانی میرپور خاص شہر میں داخل ہوچکا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ ان کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے نے ان سے یہ سلوک کیا ہے۔ ڈی سی او میرپورخاص نے مجموعی طور پر اڑتیس ہلاکتوں اور ساڑھے آٹھ لاکھ افراد کے متاثر ہونے کی تصدیق کی ہیں۔اس سب کے باوجود عوام کی توقع کے مطابق کچھ نہیں ہورہا اور ہرشخص کی زبان پر شکوہ ہے۔ دوسری جانب سانگھڑ، بدین اور ٹھٹھہ کے حالات بھی خراب ہی ہیں۔ سانگھڑ میں ایک لاکھ انتالیس ہزار افراد چار سو نو کمپوں میں مقیم ہیں۔ لوگوں نے کمپوں میں پانی ، بجلی اور صحت و صفائی کی سہولیات نہ ہونے کی شکایت کی ہے۔بدین کے علاقے پنگریو کے نواحی علاقے میں آسمانی بجلی گرنے سے نوجوان ہلاک ہوا جب کہ کھوسکی کے ریلیف کیمپ میں گیسٹرو کا شکار عورت جاں بحق ہو گئی۔