اقوام متحدہ کے جوہری ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ایران کے متنازع جوہری پرگرام کے بارے میں موصول ہونی والی نئی معلومات سے ان کی تشویش میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ پیر کے روز عالمی ادارہ برائے جوہری توانائی کے سربراہ یوکییا امانو کا کہنا تھا کہ ادارے کو تہران کے جنگی ہتھیار کے ممکنہ تجربات پر تشویش لاحق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے معمول سے بڑھ کر شفافیت کا مظاہرہ کیا ہے پھر بھی وہ جوہری معاملات پرعالمی ادارے کو ضروری تعاون فراہم نہیں کر رہا۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر یورینیم کو افزودہ کرنے اور بین الاقوامی معائنہ کاروں کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر چار مرحلوں میں پابندیاں عائد کی ہیں۔ ایران کا دعوی ہے کہ اس کا ایٹمی پرگرام صرف پر امن مقاصد کے لیے توانائی پیدا کرنے کے لئے وقف ہے۔ گزشتہ نو سال کے دوران تہران عالمی ادارے کو اپنے جوہری پرگرام کے پر امن ہونے کے حوالے سے مطلوبہ یقین دہانیاں فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ پیر کے روز ایران نے اپنے تاخیر کا شکار ہونے والے بو شہر ایٹمی توانائی پلانٹ کا افتتاح کیا۔ یہ ایران کا پہلا ایٹمی توانائی پلانٹ ہے۔ ایرانی عہدیداروں کے ساتھ ساتھ انکے روسی ہم منصبوں نے بھی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ عالمی ادارے کا بورڈ شام اور شمالی کوریا کے ایٹمی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے بارے میں بھی غور و فکر کر رہا ہے۔ شام کے بارے میں ادارے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ شام نے ادارے کے انسپکٹروں کے ساتھ تعاون کرنے کی پیشکش کی ہے۔ اس سلسلے میں ایک ملاقات اکتوبر میں متوقع ہے۔ اس سال کے آغاز پر عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ یہ بہت ممکن ہے کہ شام کا دائرال زور کامپلیکس غیر اعلان شدہ ایٹمی ری ایکٹر ہو۔ اسرائیل نے اس علاقیپر سن دو ہزار سات میں بمباری کر کیاسے تباہ کردیا تھا۔