کچھ اور چکرہے …؟یا واقعی نوازشریف جذبہء حب الوطنی کے تحت سندھ کے متاثرینِ سیلاب کی مدد کے لئے بیتاب ہیں پہلے تو اِس کا جواب خود پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نوازشریف اور اِن کے پارٹی کے کرتادھرتادیں ….پھر سندھ میں آنے والے سیلاب پر سیاسی بازی گر اپنی اپنی سیاسی بساط بچھاتے رہیں ویسے اِن تمام باتوں کے علاوہ یہ نقطہ ہر زاویئے سے اہمیت رکھتاہے کہ ہر زمانے میں یہ خیال کیا جاتاآیا ہے کہ انسان تمام جانوروں میں ایک ایسا واحد جانور یعنی جاندار ہے جو اِس بات کے فرق کو اچھی طرح سے سمجھتااور جانتاہے کہ ”کیاہورہاہے…؟اور کیاہوناچاہئے…؟ اور اِس بیس پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہی وہ واضح فرق اور جذبہ ہے جس کی بنیاد پر ہر معاشرے میں یہ سوچ پروان چڑھی ہے کہ سب سے بڑاانسان وہ ہے جس نے انسانوں کی سب سے زیادہ خدمت کو اپنی زندگی کا نصب العین بنایااور اَب کوئی یہ مانے یہ ناں مانے مگرموجودہ حکومت کے اِس بے حس دور میں یہ بات من وعن حقیقت پر مبنی ہے کہ آج پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور ملک کے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے دل میں صحیح معنوں میں جذبہ ء حب الوطنی کا ٹھاٹے مارتاسمندر آمڈ تاہوانظرآرہا ہے جِس کا اظہار گزشتہ دنوں پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف نے حیدرآباد میں اپنی ہی پارٹی نوازلیگ کے ایک رہنما رئیس اللہ بخش مگسی مرحوم کی رہائشگاہ پر میڈیاسے بات چیت کے دوران سندھ میں اپنی تاریخ کے آئے ہوئے تباہ کُن سیلاب اوراِس کے متاثرین سے متعلق سندھ انتظامیہ کے اَب تک کئے گئے ناقص انتظامات اور وفاقی حکومت کے اقدامات کے حوالے سے ذکر کرتے ہوئے کچھ کیوںکیا کہ ”حکومت کو سیلاب زدگان کی مددکے لئے اپنے تمام وسائل کو بروئے کارلاناچاہئے” یہاںہم یہ سمجھتے ہیں کہ اِن کا یہ کہنا کسی بھی لحاظ سے سیاسی انتقام اور رنجش کی ہرگزوجہ نہیں ہوسکتاہے کیونکہ آج متاثرین ِ سیلاب کی پریشانی اور لاچارگی کو دیکھتے ہوئے ایک ہم ہی کیابلکہ یہاں ساڑھے سترہ کروڑ ہر محبت وطن پاکستانی میں سے ہرفرد بھی یہ ہی سمجھتااور خیال کرتا ہے کہ سندھ میں آنے والے سیلاب کے متاثرین کی حالات زار پرحکومت نے دیدہ اور دانستہ طور پر (سال گزشتہ کی طرح امسا ل کے )متاثرین سیلاب کو بھی بے یارومددگار اَب تک اِس لئے چھوڑرکھاہے کہ اِن کی بے بسی اور لاچارگی کو دیکھادیکھاکر ا پنے پرائے اور اغیار سے کثیر امداد بٹوری جاسکے ۔ جیساکہ میاں نواز شریف نے کہاہے کہ حکومت کومتاثرین سیلاب کے لئے حسب عادت عالمی برادری سے امداد کی اپیل کرنے کی ضرورت نہیں تھی اُنہوں نے اپنی اِسی بات کی وضاحت کرتے ہوئے مزیدکہاکہ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ہمارے موجودہ آرام طلب حکمران ملک میں سیلاب کی شکل میں آئی ہوئی اِس ناگہانی آفت سے نمٹنے سے گریزاں ہیں اور یہ اپنی سستی اور کاہلی کی وجہ سے ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے رہنے میں ہی اپنی عافیت محسوس کررہے ہیں اِسی لئے تو اُنہوں نے بین الاقوامی اداروں سے امداد کی ایسی دردمندانہ اپیل کر ڈالی ہے کہ اِن کی اِس بے بس اور لاچارگی ظاہر کرنے والی اِس اپیل سے عالمی اداروں کے دل موم ہوجائیں گے اور اِنہیں جھولیاں بھربھر کر اِن کی توقعات سے بھی بڑھ کر امداد مل جائے گی اِس کے ساتھ ہی اُنہو ں نے یہ بھی کہاکہ ایسالگتاہے کہ جیسے ذرابھر میں ہمارے حکمرانوں کو ہاتھ پھیلاکر دردر سے مانگنے اور چاٹنے کی عادت پڑگئی ہے ۔ بہرحال ! اِس کا جواب دیناتو اَب حکمرانِ وقت پر لازم ہوجاتاہے کہ وہ نوازشریف کے اِن الزام نماخدشات کو بھرپورجواب دیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے…اوراگراِس کے باوجود بھی حکمرانِ وقت اور حکومت اِس کا کوئی تسلی بخش جواب نہ دے پائی تو پھر عوام یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں گے کہ نواز شریف نے حکمرانوں پر جن الزام نماخدشات کا اظہارکیاہے وہ اپنی جگہہ درست ہیں۔ جبکہ اِس موقع پر پاکستان مسلم لیگ نون کے سربراہ میاں نواز شریف نے حیرانگی اور سخت الفاظ میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہاکہ ہمارے اپنے وسائل ابھی ختم تو نہیں ہوئے ہیں کہ ہم خود کچھ کرنے سے پہلے دوسروں سے مدد کی اپیلیں کریں اور اِس کے علاوہ بھی اُنہوں نے (حسبِ روایت جیسایہ اکثر ایسے مواقعوں پر اپنے جذبات پر قابونہ رکھتے ہوئے اپنا سینہ پھولا کر اور اپنے بڑے اورسیدھے چوڑے ہاتھ والی شہادت کی انگلی ہوامیںلہراکر بہت کچھ بول جاتے ہیں )کہا کہ مجھے فی الحال ابھی ایسی کوئی سنگین صُورت حال نظر نہیں آرہی کہ حکومت، سندھ کے متاثرین سیلاب کے لئے تُرت اقوام عالم سے امداد کی کوئی اپیل کرتی …جبکہ اِس سُنہرے موقع کو ضائع کئے بغیر نواز شریف نے اپنی سیاسی سوچ اور جذبہ ء حب الوطن سے سرشارہو کر حکمران وقت کو سمجھاتے ہوئے یہ بھی کہہ ڈالا کہ جن کے پاس اعلیٰ منصب ہوتاہے وہ طوفانوں سے گھبرانے اور منہ چرانے والے نہیں ہوتے بلکہ ایسے اہم منصب پر فائز افراداپنے ملک اور قوم کو ہر مشکل گھڑی میںبچانے کے لئے اپنا سینہ تان کر اِس سے مردانہ وار مقابلہ کرتے ہیںاِس لئے میں اپنے حکمران سے یہ کہناچاہوں گا کہ جس قدر جلد ممکن ہوسکے یہ خالصتاََ جذبہ ء حب الوطنی سے سرشار ہوکر اسلام آباد اور کراچی کو چھوڑ کر سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرین سیلاب کی مدد کے لئے اپنے اپنے دفاتر لگائیں تاکہ یہ سیلاب میں گھرے بے یارومددگار اپنے مصیبت زدہ بھائیوں کی بروقت مدد کرسکیں ۔
البتہ ! یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اُنہوں نے اِن اطلاعات پربھی اپنے سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”سُنا ہے کہ حکومت یہ چاہتی ہے کہ متاثرین سیلاب میں امدادی سامان اور رقوم کی تقسیم پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنوں اور جیالوں کی ذریعے کی جائے ” تو یہ صریحاََایک غلط روش ہے جس پر نہ صرف ن لیگ کو ہی تحفظات ہیں بلکہ ملک کی ہر اُس محب وطن سیاسی اور مذہبی جماعت سمیت ہرفلاحی ادارے کو بھی تشویش لاحق ہوگی جو اپنے ہاتھو ں سے سندہ کے متاثرین سیلاب میں امداد کی تقسیم کا جذبہ رکھتے ہیں جبکہ رقم الحرف کے نزدیک بھی نواز شریف کایہ نکتہ ہر لحاظ سے بہتر ہے کہ برسرِاقتدار جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کوایساہرگزنہیں کرناچاہئے کہ وہ متاثرین سیلاب کی مددکے لئے آنے والے امدادی سامان اور رقم کی تقسیم اپنے کارکنوں اور جیالوں سے ہی کرانے میں بضد ہوجس سے نہ صرف ملک کے اندر ہی نہیں بلکہ بیرونِ ملک بھی کچھ ایسے شکوک وشبہات پیداہوجائیں جیسے گزشتہ سال ملک میں آنے والے سیلاب سے اِس کے متاثرین کی امداد سے متعلق عالمی برادری میں شدت سے شکوک جنم لے چکے تھے اوراُنہوں نے دوٹوک الفاظ میں اِس کا اظہار بھی کردیاتھاکہ ہمیں شک ہے کہ حکومت پاکستان متاثرین سیلاب تک اِن کے امدادی سامان اور رقوم نہیں پہنچاتی ہے جس کی وجہ سے اُنہوں نے اپنے امدادی جیکس اور امدادی سامان حکومت کو دینے سے قطعاََ انکار کردیاتھااور متاثرین سیلاب میں امداد کی تقسیم کو اپنے ہاتھوں کرنے میں عافیت جانی تھی سواِس بنیاد پر حکومت کو بھی چاہئے کہ اگر وہ واقعی متاثرین سیلاب کی بروقت مددکرنے اور اِن کو پھر سے اپنے پیروں پر کھڑاکرنے میں مخلص ہے تو اِسے پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکنوںاور جیالوں کے ہاتھوں امدادی سامان اور رقوم کی تقسیم کا منصوبہ فی الفور ترک کردیناچاہئے۔ ویسے اگر حکومت نے(پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنوںاور جیالوں کے ہاتھوں متاثرین سیلاب میں امداد کی تقسیم کا اپنامنصوبہ ) ترک نہ بھی کیا تو اِس میں کسی کو کوئی حرج بھی نہیں ہوناچاہئے کہ اِس حکومتی منصوبے کو جواز بناکر متاثرین سیلاب کی مددکرنے والی پارٹیوں اور جماعتوں بشمول پی ایم ایل ن کو بھی اپنے ارادے اور مقصد سے پیچھے نہیں ہٹاچاہئے کہ وہ سندھ کے متاثرین سیلاب کی مدد نہ کریں بلکہ پاکستان مسلم لیگ ن سمیت تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں سمیت تمام فلاحی اداروں کو حکومت کے ساتھ اپناہرممکن تعاون جاری رکھناچاہئے۔ اور آخر میں ہم اپنے کالم کا اختتام اِس بات پر کریں گے کہ ہر انسان اور خاص کر کسی بھی ملک کے حکمرانِ وقت کوبھی ہرروزاپناچہرہ آئینے میں ضرور دیکھناچاہئے اِس لئے بھی کہ اگربُری صُورت ہے تو بُراکام نہ کروتاکہ بُرائیاںجمع نہ ہوں اور اگر رب تعالیٰ نے اچھی صُورت دے رکھی ہے توپھر اُسے بُراکام کرکے ہرگزخراب مت کرو۔اور اِسی کے ساتھ عرض ہے کہ اِس دورِ نونے قوم کو اِک ولولہ دیا اہلِ قلم کو جوش دیا، حوصلہ دیاجو سُست روتھے چھوڑ گیاکارواں اِنہیں یارانِ تیزگام نے منزل کو جالیا