گوجرانوالہ میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ سیالکوٹ کیس میں سات ملزمان کو موت، چھ کو عمر قید اور دس پولیس اہلکاروں کو تین، تین سال قید کی سزا سنادی۔گوجرانوالہ کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ سیالکوٹ تشدد کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے سات ملزمان کو پھانسی اور چھ کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ ڈی پی او وقار چوہان سمیت دس اہلکاروں کو تین، تین سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ جبکہ پانچ ملزمان کو بری کردیا گیا۔ فیصلہ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج چوہدری مشتاق احمد گوندل نے سنایا۔ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر سانحہ سیالکوٹ تشدد کیس کی سماعت گوجرانوالہ جیل میں ہوئی۔ یس میں اٹھائیس ملزمان شامل تھے۔ ملزمان میں ڈی پی او وقارچوہان سمیت دس پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔ اٹھائیس میں سے چودہ ملزمان ضمانت پرتھے جبکہ ایک ملزم تین روزقبل دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگیا۔ تشدد سے ہلاک کئے گئے مغیث اور منیب کے تایا خواجہ امجد نے میڈیا سے بات چیت میں فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ مقتولین کے تایا نے اس واقعے کا سوموٹو ایکشن لینے پر چیف جسٹس آف پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ مقتول مغیث اور منیب کے چچا ضرارکا کہناتھا کہ فیصلے سے ان کے خاندان پر لگا دھبہ صاف ہوگیا۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب رانا جہانگیر کا کہنا تھا کہ انہیں اسی فیصلے کی توقع تھی۔ مغیث اور منیب کو پندرہ اگست کی صبح ملزمان نے لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے تشدد کرکے قتل کردیا اور ان کی لاشیں گھسیٹ کر چوراہے پر لٹکائی گئیں۔