ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے کہا ہے کہ ایک انجینئر کی حیثیت سے وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی عمارتیں صرف جہاز ٹکرانے کے باعث منہدم نہیں ہو سکتیں۔ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد امریکی خبر رساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے واقعہ میں منصوبے کے تحت دھماکے کئے گئے ہیں۔ محمود احمدی نژاد کی اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کے دوران کئی ممالک نے واک آوٹ کیا۔ اقوامِ متحدہ میں تقریر کے دوران اسامہ بن لادن کی ہلاکت کو نائن الیون کی حقیقت کو چھپانے کی امریکی کوشش قرار دینے پر ایرانی صدر کی بڑے پیمانے مذمت کی گئی۔ محمود احمدی نژاد نے کہا کہ امریکہ اور ایران کے تعلقات کی بحالی کیلئے ابھی بھی دیر نہیں ہوئی تاہم انہوں نے اسامہ بن لادن کے خلاف کارروائی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے نائن الیون کے مرکزی ملزم کو مار دیا اور اس کی لاش سمندر میں پھینک دی۔ ایران کے صدر نے کہا کہ کیا ان کی یہ ذمہ داری نہیں تھی کہ اسامہ بن لادن کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاتا اور حملوں کے مرکزی ملزم پر کھل کر مقدمہ چلایا جاتا تاکہ معلوم ہو سکے کہ کس طرح ہوائی جہازوں کو ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی عمارت سے ٹکرانے کیلئے اتنی محفوظ فضا مل سکی۔ اس سے پہلے ایران کے صدر نے نائن الیون کے حملوں کو ایک مشکوک واقعہ اور بہت بڑی سازش قرار دیا جسے امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بطور توجیح پیش کر سکے۔