افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج نے کہا ہے کہ عسکریت پسندوں کے حملوں میں کمی ہو رہی ہے، لیکن یہ دعوی اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ کے برعکس ہے کیوں کہ عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ سال 2011 میں ملک پہلے سے کہیں زیادہ غیر محفوظ ہو گیا ہے۔اتحادی افواج نے ایک روز قبل بتایا کہ رواں سال کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران افغانستان میں ہونے والے سکیورٹی واقعات کی تعداد گزشتہ سال کی نسبت دو فیصد کم رہی۔تاہم بدھ کو جاری کی گئی اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق جنوری سے اگست کے دوران پرتشدد واقعات کی ماہانہ اوسط میں گزشتہ سال کی نسبت تقریبا 40 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔نیٹو افواج کا کہنا ہے کہ سکیورٹی واقعات کی اصطلاح صرف ان حملوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جن کا آغاز عسکریت پسند کریں، اور اس میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں، قتل اور ہتھیار قبضے میں لینے جیسے واقعات شامل نہیں۔ جب کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں دیے گئے اعداد کو شمار میں کئی ایسے واقعات کو شامل کیا گیا ہے۔بین الاقوامی افواج کا کہنا ہے کہ ان کے اعداد و شمار کے مطابق پرتشدد واقعات کی تعداد اقوام متحدہ کی رپورٹ میں دی گئی ایسے واقعات کی تعداد سے تقریبا 25 فیصد کم ہے۔