اقوام متحدہ نے بحرین کی فوجی عدالت کی طرف سے حکومت مخالف مظاہرین اور طبی عملے کو اِس ہفتے سنائی جانے والی سزاں کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے جمعے کو کہا کہ اِن سزاں سے عدالتی کارروائی کے منصفانہ ہونے پر سخت نوعیت کے شبہات ابھرتے ہیں۔اِسی سال حکومت مخالف مظاہروں میں زخمی ہونے والوں کو طبی امداد دینے پر 20طبی اہل کاروں کوپانچ سے 15برس تک کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔بحرین کے اہل کاروں نے ڈاکٹروں اور نرسوں پر اسپتالوں کو حکومت مخالف کارروائی کرنے، اسلحہ رکھنے اور میڈیکل آلات پر قبضہ جمانے کا الزام لگایا ہے۔ عدالت نے ایک پولیس والے کو ہلاک کرنے کا الزام میں مظاہرہ کرنے والے ایک شخص کو موت کی سزا بھی سنائی ہے۔30سے زائد دیگر افراد کو تین برس یا اس سے بھی زیادہ میعاد کی قید کی سزا دی گئی ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق ہائی کمشنر رپرٹ کول ویل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ باوثوق ذرائع نے اقوام متحدہ کو بتایا ہے کہ دفاع کرنے والوں کی وکلا تک رسائی محدود تھی اور زیادہ تر وکلا کے پاس مقدمے کی تیاری کے لیے کافی وقت نہیں تھا۔مارچ سے لے کر اب تک سینکڑوں سرگرم کارکنوں کوحراست میں رکھا گیا ہے، جب ملک کی شیعہ اکثریت کی طرف سے زیادہ حقوق اور آزادیوں کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے، بحرین کے حکمرانوں کی طرف سیملک میں مارشل لا نافذ کیا گیا۔