یمن کے عہدے داروں نے کہاہے کہ ہفتے کے روز دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں، جن پر القاعدہ سے تعلق کا شبہ تھا،کم ازکم تین فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔ اس سے ایک روز قبل عہدے داروں نے اسی دہشت گرد تنظیم کے ایک انتہاپسند لیڈر کی ہلاکت کا اعلان کیاتھا۔عہدیداروں کا کہناہے کہ زنجبار شہر میں ایک کارروائی کے دوران تشدد پھوٹ پڑنے سے کئی سپاہی بھی ہلاک ہوئے۔ سیکیورٹی فورسز اس جنوبی شہر کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوششیں کررہی ہیں جس پر مئی میں عسکریت پسندوں نے قبضہ کرلیاتھا۔یمنی فورسز نے زنجبارمیں یہ کارروائی امریکی ڈرون حملے میں انور العولقی اور کئی دوسرے مشتبہ افراد کی ہلاکت کے ایک روز بعد کی۔دہشت گرد حملوں میں اپنے مشتبہ کردار اور جزیرہ نما عرب کے علاقے یمن میں قائم القاعدہ سے تعلق کی بنا پر العولقی یمن اور امریکہ دونوں ممالک کو مطلوب تھا۔اس کارروائی میں القاعدہ میگزین کا ایک امریکی ایڈیٹر سمیر خان بھی ہلاک ہوا۔ایک ایسے وقت میں جب کہ یمن عسکریت پسندوں کے خلاف لڑ رہاہے، اسے ملک میں سیاسی بے چینی کا بھی سامناہے اور صدر علی عبداللہ صالح کو استعفے پر مجبور کرنے کے لیے حکومت مخالف مظاہروں میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ہفتے کے روز یمن حکومت کے ایک ترجمان نے کہا کہ حکومت مخالف مظاہروں کے دوران تشدد کے واقعات میں اس سال اب تک 1480 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔