ذاتی دوست کو سرکاری مشیر کی حیثیت سے بیرونِ ملک دوروں پر ہمراہ لے جانے کا اسکینڈل سامنے آنے کے بعد برطانیہ کے وزیرِ دفاع لیام فوکس نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔جمعہ کو برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون کو بھجوائے گئے اپنے استعفی میں مسٹر فوکس نے غلطی سے ذاتی مفادات کو سرکاری ذمہ داریوں میں خلط ملط کر نے کا اعتراف کیا ہے۔ وزیر اعظم کیمرون نے فاکس کے استعفی کے فورا بعد ٹرانسپورٹ کے وزیر فلپ ھیمنڈ کو نئے وزیر دفاع کے طور پر نامزد کردیا۔برطانوی وزیرِ دفاع کا ستعفی ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ کیمرون حکومت کی جانب سے آئندہ چند روز میں فوکس کے دوست ایڈم ویریٹی کی سرکاری امور میں مداخلت کے معاملہ کی تحقیقات کا حکم جاری کردیا جائے گا۔ویریٹی ایک زمانے میں برطانوی وزیرِ دفاع کے ہم کمرہ رہ چکے ہیں جبکہ وہ فوکس کی 2005 میں ہونے والی شادی کی تقریب میں بھی پیش پیش تھے۔واضح رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز پر لیام فوکس نے پارلیمان کے سامنے ویریٹی کو اس امر کے باوجود اپنے ہمراہ بیرونِ ملک سرکاری دوروں پر لے جانے کا اعتراف کیا تھا کہ ان کے دوست کوئی سرکاری عہدہ نہیں رکھتے۔برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان دوروں کے دوران ویریٹی خود کو وزیرِ دفاع کے مشیر کی حیثیت سے متعارف کراتے ہوئے اپنے تعارفی کارڈز ملاقاتیوں میں بانٹا کرتے تھے۔ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں میں کہا گیا ہے کہ ویریٹی کے سفری اخراجات پورا کرنے کے لیے مختلف افراد کی جانب سے ان کی قائم کردہ ایک غیر منافع بخش کمپنی کے بینک اکائونٹ میں دو لاکھ 31 ہزار ڈالرز کی رقم منتقل کی گئی تھی۔ عطیہ دینے والے افراد مبینہ طور پر برطانوی خارجہ پالیسی پر اثرو ورسوخ اور دفاعی ٹھیکوں کے حصول کے خواہش مند تھے۔ویرِاعظم کیمرون نے اپنے بیان میں لیبیا اور افغانستان میں جاری برطانوی فوجی مہمات کی خوش اسلوبی سے انجام دہی پر لیام فوکس کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان کے مستعفی ہونے پر افسردہ ہیں۔