ایم کیو ایم قائد الطاف حسین نے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کو خط لکھ کر اپیل کی ہے کہ وہ ان کے بھائی اور بھتیجے کے سفاکانہ قتل کا نوٹس لیتے ہوئے کیس کی تحقیقات فی الفور شروع کریں۔ خط میں الطاف حسین کا کہنا تھا کہ آپ نے انصاف دلانے کی غرض سے بے پناہ سوموٹو ایکشن لئے ہیں جوکہ میں پہلے ہی عرض کرچکا ہوں اس کو سامنے رکھتے ہوئے میں ایک پاکستانی کی حیثیت سے درخواست کرتا ہوں کہمیرے بڑے بھائی ناصر حسین کی رہائش گاہپر پولیس ، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں نے بلاجوا زاور غیرقانونی چھاپہ مارا ، پورے گھر کی تلاشی لی اور میرے بھتیجے 28 سالہ عارف حسین کو گرفتار کرلیا۔ناصر حسین اور عارف حسین پنج وقتہ نمازی تھے جن کاکسی سیاسی جماعت یا سماجی تنظیم حتی کہ ایم کیوایم سے بھی دور دور تک کا بھی واسطہ نہ تھا اور یہ دونوں قطعی اور قطعی غیرسیاسی لوگ تھے ۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں اور ایجنسیوں کے اہلکاروں نے تین دن تک ان دونوں باپ بیٹے کو بے پناہ انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بناکر سفاکی سے قتل کردیااور ان کی لاشیں پھینک دیں۔ باربار کے مطالبات کے باوجود انکے قتل کی تحقیقات پر کسی نے توجہ نہیں دی ۔ چیف جسٹس آف سپریم کورٹ افتخار محمد چوہدری سے درخواست کرتا ہوں کہ میرے بڑے بھائی اور بھتیجے کے بہیمانہ اور سفاکانہ قتل کا معمہ حل کیا جائے۔اگر چیف جسٹس قانون کی حکمرانی اور انصاف کی سربلندی کیلئے یہ معمہ حل کرلیں تو انہیں ہزاروں لاپتہ گرفتارکئے گئے افراد کی پراسرار گمشدگی کا پتہ بھی چل سکتا ہے ۔ مجھے امید ہے کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری صاحب میرے اس فریادی مطالبے اور خط کو آئینی پٹیشن بناکر اس پر فی الفور کارروائی کا آغاز کریں گے تاکہ اس کی تحقیقات سے نہ سلجھنے والی انگنت گتھیاں سلجھ سکیں۔