طالب علموں کو تعلیمی قرضیادا کرنے میں سہولتیں دینے کا اعلان

obama

obama

امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ حکومت کو ہر وہ قدم اٹھانا چاہیئے جِس سے کالج کی تعلیم ہرایک امریکی کی دسترس میں آسکے،  ایسے میں جب تدریس  پر اٹھنے والے اخراجات افراطِ زر یا آمدن  کی بنسبت  زیادہ  تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
بدھ کے روز کولوراڈو کے شہر ڈینور میں خطاب کرتے ہوئے صدر براک اوباما نے ایک منصوبے کا اعلان کیا جِس سے یونیورسٹی کے طالب علموں  اور تحقیقی کام کرنے والوں کے  قرضوں میں کمی لائی جاسکے اور ان کی ادائگی میں سہولتیں فراہم کی جاسکیں۔مسٹر اوباما نے کہا کہ یہ بات معیشت کیفرغ کے لیے ٹھیک  نہیں کہ لوگ گھر خریدنا چھوڑ دیں یا کوئی کاروبار شروع نہ کرپائیں، اِس لیے کہ  وہ اسکول کے قرضے کی ادائگی میں الجھے ہوئے ہیں۔جیسے جیسے کما ویسیویسے  قرضہ ادا کرو کے طرز کا انتظامی اقدام  پہلے سے لاگو طریقہ  کار کی جگہ لے  گا۔  2012 میں طالب علم اپنی آمدنی کے 10فی صد کے مساوی سطح پر قرضے کی ادائگی کی شرح کا تعین کر سکیں گے۔ اِس سے قبل، اِس  منصوبے  پر2014  سے عمل درآمد  ہونا تھا۔اِس تجویز کی بدولت  طالب علموں کے پاس وہ ذریعہ  میسر آگیا ہیجِس  کے ذریعے  وہ اپنے وفاقی قرضوں کی ادائگی کا تعین  شرح ِ سود پر  کرسکتے ہیں اور نادہندگی کے امکان کو کم کیا جاسکتا ہے۔پچیس  برسوں کی جگہ20برس تک ادائگیاں کرنے کے بعد باقی رقم معاف کی جاسکتی ہے۔صدر نے کہا کہ اِس منصوبے کے تحت 16لاکھ کے قریب امریکیوں کی  قرضوں کی ادائگیوں میں ہر ماہ سینکڑوں ڈالر کی کمی آجائے گی۔یہ منصوبہ  صدر کے دوبارہ انتخاب میں معاون ہو سکتا  ہے، کیونکہ  زیادہ تر یونیورسٹیوں کے طالب علم اگلے سال کے انتخابات  تک ووٹ دینے کی عمر کو پہنچ جائیں گے۔ وائٹ ہاس کے ایک اخباری بیان میں کہا گیا ہے کہ اِن تبدیلیوں کیباعث ٹیکس دہندگان کو کوئی اضافی رقوم نہیں دینی  پڑیں گی۔