بدقسمتی سے آج پاکستان دشمنوں میں گھرا ہوا ہے ،مشرق میں ہندوستان ہمارا ابدی دشمن ہے اور ہمارے پاکستانی تشخص کو ختم کرنے کے درپے ہے،مغرب میں منافق ایران ہے اوراس کا سب کو علم ہے کہ منافق کھلے دشمن سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔افغانستان بھی ہماری کمزوری اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہم سے بد ظن ہوتا جارہا ہے۔دریں صورت ہمیں ان حقائق سے آگاہ ہونے اور خبردار ہونے کی جتنی اب ضرورت ہے شاید پہلے کبھی نہ تھی”۔یہ الفاظ ہیںنذیر احمد کے جو ایران میںسفارت پاکستان کے کلچرل اٹیچی آفس کے رکن رہیں اور ایران میںاپنی زندگی کے 13سال گزارے ،اس کے علاو ہ ان کو قائد اعظم محمد علی جناح سے کئی دفعہ ہاتھ ملانے کا شرف بھی حاصل ہے اور تحریک پاکستان کے انتہائی سرگرم کارکن بھی رہے۔انہوں نے ایران میں گزرے ہوئے اپنی زندگی کے شب وروز کے تجربات کو قلم بند کیا ہے،ان کی کتاب ”ایران’افکارو عزائم”میں بڑی ہی کار آمدباتوں کا پتہ ملتا ہے،انہوں اپنے تجربات کو بڑی محنت کے ساتھ قلم بند کیا ہے،ان کی کتاب تاریخ کے طالبعلموں کے لئے انتہائی کار آمد ثابت ہو سکتی،میرا اس کتاب پر تبصرہ کرنا مقصود ہر گز نہیں بلکہ میں تو پاکستان اور ایران کی موجودہ صورت حال پر نظر ڈالنا چاہتا ہو۔ پاکستان جب سے معرض وجود میں آیا ہے’ اس وقت سے لے کر آج تک دشمن اس کو مٹانے کے لئے اپنی سر دھڑ کی بازی لگا رہا ہے،دشمن کوئی بھی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتا جس سے اس کوجغرافیائی یا نظریاتی سرحدوں کونقصان پہنچانے کا ملے۔امریکا ہویا بھارت ہر وقت اس کوشش میں ہوتے ہیں کی پاکستان کی سالمیت کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایا جا سکے،ان کی بات تو سمجھ میں آتی ہے لیکن یہ بات میری کمزور سی سمجھ میں آنے سے باہر ہے کہ ایران کیوں پاکستان کو نقصان پہنچانے پہ تلا ہو اہے،اور کچھ عرصہ پہلے ایرانیوں نے پاکستان کے سفارت خانے کو آگ لگا دی اور پاکستانی پرچم بھی نظر آتش کر دیا حالانکہ بڑے بڑے دشمنوں کو ایسا گھنائونا کام کرنے کی جرئات نہیں ہوئی اوراب بھارت و امریکا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایرانی سفیر ماشاء اللہ شاکری نے پاکستان پر یہ الزام اکژ تھونپتے رہتے ہیں، کہ دہشت گرد ایرن کو غیر مستحکم کرنے کے لئے ایران پر حملے کرتے ہیں اور اس کے لئے پاکستان کی سر زمین کو استعمال کر رہے ہیں’پاکستان کو چاہیے کہ ان دہشت گردوں کو ایران میں داخل ہونے سے روکے اور ایران پر حملے کرنے والے دہشت گردوں کو گرفتا ر کرکے قرار واقعی سزا دے ،یہ محترم سفیر صاحب! اکژ ایک متشدد،فرقہ واریت میں ملوث اور کالعدم تنظیم کے ہاں بطورمہمان خصوصی شرکت فرماتے رہتے ہیں،جو کے کسی بھی ملک کے سفیر کو زیبا نہیں دیتا اور نہ ہی کوئی ملک اس قسم کی ہرکت کو برداشت کرتا ہے۔ ایران کا یہ لب و لہجہ پاکستانی حکومت اور پاکستان عوام بلکہ باقی دنیا کی سمجھ سے بھی باہر ہے۔اس سے پہلے بھارت ہر واقعہ کو پاکستان کے سر تھونپ دیتا تھا، اور اب ایران بھی بھارت وامریکا کے نقش قدم پر چلنا شروع ہوگیا ہے،بعض دفاعی ماہرین اور تجزیہ نگاروں کے مطابق ایران کا لہجہ اس وقت کے بعد بدلا ہے،جب سے نئے امریکا کے صدر بارک اوبامانے یہ کہنا شروع کیا ہے کہ ہم ایران کے ساتھ تمام مسائل طاقت کے زور سے نہیں بلکہ بات چیت سے حل کرنے کے خواہ ہیں۔ ایران کے ہاں سنی مسلمانوں کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے،ان کو کسی قسم کی مذہبی آزادی نہیں ہے ،مذہبی تو دور کی بات ان کو بنیادی حقوق تک ڈھنگ سے میسر نہیں،کوئی سنی14سکیل سے اوپر ملازمت کا حقدار نہیں چاہے اس کے پاس دنیا کی اعلیٰ سے اعلیٰ یونیورسٹی کی ڈگری ہی کیوں نہ ہو۔جو بھی اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھاتا ہے اس کو سمگلر قرار کر سزائے موت کا حکم سنا دیا جاتا ہے۔اب ایران اپنی سرحدوں سے نکل کر سعودی عرب کے معاملات میں بھی ٹانگ اڑانا شروع کر دی ہے اور ان مقدس و مطہرات جگہوں پر فسادات کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جو کمزور سے کمزور ایمان کے مسلمان کو بھی اپنی جان سے زیادہ عزیز ہے،اس نے اس جگہ پر فسادات کے لئے سوچنا شروع کر دیا ہے،جس کے بارے میںیہودوہنود تو کیا دجال بھی وہاں پر حملہ آور نہیں ہو سکتا۔ اب یہ بات ان روشن خیال لوگوں کے ذہن میں بھی آ گئی ہے کہ امریکہ اور اس کے حواری ایران پار حملہ کیوں نہیں کرتے ؟کیونکہ ایران ہی وہ واحد ملک ہے جواسلامی لبادے میں لپٹے ہوئے حرمین شریفین پر نہ صرف حملے کی منصوبہ بندے کر رہا ہے بلکہ اس کو نعوذباللہ مٹانے کی کوششوں میں بھی ہے!لیکن وہ اپنے ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔ کیونکہ صرف پاکستان کا ہی نہیں بلکہ پورے مسلم دنیا کا بچہ بچہ اپنے خون کے آخری قطرے تک مقدس مقامات کی حفاظت کرے گا ۔ ایران ہمیشہ سے پاکستان کے دوست کے طور پر پوری دنیا میں پہچانا جاتا ہے،پاکستان نے بھی ہر موقع پر ایران کی ہرقسم کی مدد کی ہے،چاہے وہ اخلاقی ہو یا مالی صرف یہی نہیں بلکہ پاکستان نے ہر محاذ پر،ہر ملک میں ایران کی سفارتی جنگ کو اپنی جنگ سمجھ کر انتہائی خوبصورتی سے لڑا ہے بلکہ پاکستان ہر مشکل وقت میں ایران کے کام آیا ہے اور اس کے ہر دکھ میںبرابر کا شریک رہا ہے،پاکستانی حکومت کے علاوہ پاکستانی عوام بھی ایران کے ہر دکھ درد کو اپنا دکھ درد سمجھتے ہیں۔اس طرح کے واقعات مثلاً سفارت خانے کو آگ لگانا وپرچم نظر آتش کرناحرمین شریفین کے خلاف گھنائونی منصوبہ بندی کرنااور پاکستان کے خلاف بیان دینا ،اس طرح کی حرکتیں اوربیانات پاکستانی حکومت اور عوام میں مایوسی پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں ،اس طرح کی تمام حرکتوں سے ایران کو گریز کرنا چاہیے ،پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیاہے، اس کی بنیادوں میں مائوں،بہنوں اور پاکیزہ بیٹیوں کی عفت اور بچوں بوڑھوں اور نوجوانوں کا خون شامل ہے،اللہ نے اس کو قائم رہنے کے لئے بنایا ہے اور یہ انشاء اللہ یہ ہمیشہ قائم ودائم رہے گااس کو مٹانے والے خود مٹ جائیں گے۔ دوسروں کا خیال رکھئیے گا۔ تحریر : شاہد اقبال شامی