جیسا کہ پہلے ہی اپنے اختتام کی جانب تیزی سے بڑھتی ہوئی موجودہ جمہوری حکومت جس کی بدعنوانیوں ، مہنگائی، کرپشن اور لوڈشیڈنگ کے خلاف پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنی گوزرداری گو… دفاعِ استحکام پاکستان ریلی جوناصر باغ سے بھاٹی چوک تک نکالی اِسے دیکھ کر یہ اندازہ کرنامشکل تھاکہ کیایہ ریلی جن مقاصد کے لئے نکالی گئی ہے یہ اُن میں کتنی کامیاب ہوپائی گئی…؟؟اِس موقع پر کہنے والوں نے کہاتھا یہ تو بعد ہی میں پتہ چلے گا کہ اِس کے کیا نتائج نکلتے ہیں…؟؟ اور اِس سے حکومت کے پیر اُکھڑتے ہیں یا جمتے ہیں…؟؟ مگر اِس ریلی نے بعد میں جو ایک بڑے جلسے کی صورت اختیارکی توکہنے والوں نے یہ بھی کہاکہ وہ حکومتی ایوانوں میں ہلچل مچادینے کے لئے کافی ہے۔اور کیا (ن) لیگ کی ریلی اورجلسہ حکومت کے لئے واقعی نوشتہء دیوار ثابت ہوں گے جبکہ دوسری جانب یہ ایک الگ بات رہی ہے کہ اِس جلسے میں وزیراعلی ٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے اپنے خطاب میںجس انداز سے صدرزرداری اورموجودہ جمہوری حکومت کے خلاف نازیبازبان استعمال کرکے لاہورکے عوام کو اپناگرویدہ بنانے اور آئندہ ہونے والے عام انتخابات میں کم ازکم پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پلیٹ فارم سے اپنی سیٹ پکی کرنے کی غرض سے جو تقریرکی وہ اِن کے سیاسی قدکو تو کسی حد تک اُونچاکرنے میں معاون ومددگار ثابت ہوسکتی ہے مگریہاں ہم یہ بات اپنے پورے یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ اِن کی اِس قسم کی تقریر سے نہ تو حکومت ہی گرسکے گی اور نہ ہی صدرِ مملکت عزت مآب جناب آصف علی زرداری کی شخصیت پر کوئی آنچ آسکتی ہے کیونکہ پاکستان اور بالخصوص لاہور کے عوام یہ بات اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ صدرزرداری نے امریکااور اِسی طرح امریکانے صدرکا ہاتھ مضبوطی سے پکڑرکھاہے کوئی صدرکا اور اِن کی جمہوری حکومت کا کچھ نہیں بگاڑسکتاہے ہم ایک بارپھر یہی کہیں گے کہ یوں توویسے بھی اَب ن لیگ یا کسی حکومت مخالف کی جانب سے ایسے جلسوں اور ریلیوں کا کوئی فائدہ نہیں ہے کہ اِن سے اَب حکومت ختم ہوجائے گی اور صدرزرداری اپنااقتدار چھوڑ دیں گے ۔اِس لئے کہ صدرزرداری اور حکومت کو بھی آقا امریکا کی مکمل آشیربادحاصل ہے۔اور حکومت اِس بات پر بھی قائم ہے کہ اِس نے کچھ نہ کرکے بھی عوام کی خدمات اِس کی توقعات سے بڑھ کرکی ہے اور ساتھ ہی حکومت اِس بات پر بھی خوش فہمی میں مبتلاہے کہ اِس پر بدعنوانی، کرپشن، مہنگائی اور لوڈشیڈنگ جیسے گھناؤنے الزامات لگانان لیگ کا پھنڈاپن ہے اِس کا کام ہی حکومت کے اچھے اقدامات کو تنقیدکا نشانہ بنانارہ گیاہے جس کے لئے یہ کوئی موقع اپنے ہاتھ سے جانے نہیں دیتی ہے اور اِس کے ساتھ ہی حکومتی اراکین یہ بھی اعلان کرتے اورکہتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ شریف یاشریربرادران کی ریلی اور جلسے میں گوزرداری گوکے نعرے سے حکومت نہیں جائے گی۔اَب اِس منظر اور پس منظر میں ایک بات ر جو ہم سمجھتے ہیں وہ یہ ہے کہ اگر یہی ناٹک ن لیگ جو آج کررہی ہے اِس قسم کی ناٹک بازی ن لیگ کو تین سال پہلے ہی کردیناچاہئے تھی جب حکومت اور صدرزرداری کی نااہلی کے لچھن سامنے آنی شروع ہوگئے تھے اَب ساڑھے تین سال بعد ن لیگ کو کیوںحکومت اور صدر زدراری میں اعتراضات اور عیب نظر آنے شروع ہوگئے ہیں اور اَب شہباز شریف اپنی تقریرمیں دھمکی آمیز لہجے میں یہ کیوںکہہ رہے ہیں کہ ”پاکستان اِس لئے ترقی نہیں کررہاہے کہ ایک منحوس شخص اقتدار میں ہے اور صدرزرداری اقتدار چھوڑ کر عوام میں آئیں ورنہ عوام اِنہیں بھاٹی چوک پر اُلٹالٹکادیں گے” ہم یہاں یہ سمجھتے ہیں کہ شہباز شریف کے یہ الفاظ اِن کے پاگل پن اور اُس نااُمیدی کی دلیل ہیں جس نے اِن کی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کو احساس کمتری اور محرومی سے دوچارکررکھاہے جس کی وجہ سے اِن کی جماعت کاہر رکن زرداری فوبیااور حکومت مخالف ذہنی کیفیت میں مبتلاہوگیاہے ہمارامشورہ یہ ہے کہ ن لیگ کے سربراہ سے لے کر ایک ادنیٰ سے کارکن تک کو اپنی ذہنی کیفیت کا احاطہ کرتے ہوئے کسی ماہرنفسیات سے فوری طور پر رجوع کرکے اِنہیں اپنے فیصلوں پر یقینا ٹھنڈے دل سے نظرثانی کرتے ہوئے حکومت اورزرداری مخالف سرگرمیوں سے خود کو بچاناہوگاورنہ اِنہوں نے خودکو زرداری فوبیااور حکومت مخالف نظریات اور کیفیات سے اپنی ذہنی سوچوں کو نہ بدلااور اِس پاگل پن کی کیفیت سے چھٹکارہ حاصل نہ کیا تو ملک کے اٹھارہ کروڑ عوام ن لیگ کے اچھے اور سلجھے ہوئے سیاست دانوں سے محروم ہوجائیں گے ۔اِس لئے بھی ن لیگ والے اپنے دماغ سے صدر ِ مملکت عزت مآب جناب آصف علی زرداری کی شٰخصیت میں عیب تلاش کرنے اور حکومتی اقدامات اور امور ِ مملکت پر اعتراضات اٹھانے سے بھی اجتناب برتیں تو اِن کے ہی حق میں بہتر ہوگا کیوں کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) والے اپنی تمام سیاسی صلاحیتوں کو اِن کاموں میں لگاکر نہ صرف اپنی صلاحتیوں کا ستیاناس کررہے ہیں بلکہ ملک اور قوم کو اپنے وجود سے نقصان پہنچانے کا کام بھی کررہے ہیں جس سے اِن کی کارکردگی کا گراف عوام الناس میں تیزی سے گرتاجارہاہے جبکہ ن لیگ جن کے عیبوںکی تلاش میں اپنی صلاحتیوں کو زنگ آلودکررہی ہے وہ ایک مظلوم صدر بن کر عوام میں اپنا گراف بڑھاتے جارہے ہیں جس کا ن لیگ کو کوئی احساس نہیں ہے کہ وہ صدر زرداری کی شخصیت میں سوسو عیب تلاش کرکے اِن کا وقار عوام میںبلند کرنے کا احسن کام کررہی ہے ۔بہرحال ہم بحث کو سمیٹے ہوئے عرض کریں گے کے جیساکہ دنیا کا دانشور طبقہ اِس بات پرماضی میں بھی پوری طرح سے متفق تھا ، حال میں بھی ہے اور مستبل میں بھی رہے گا کہ دنیاکے کسی بھی معاملے میں تنقیدکرنے والے کے لئے پوراعلم ضروری ہے اور نکتہ چینی کے لئے پوری جہالت جبکہ اہلِ دانش یہ بات بھی خوب جانتے ہیں کہ اِنسانی اعتراضات کی کوئی انتہانہیں ہوتی اور عیب جوئی سے آسان کام کوئی نہیں ہوتاکیونکہ اِس کے لئے نہ تو کسی حکمت، کسی ذہانت اور نہ ہی کسی مثبت و تعمیری کردار کی ضرورت ہوتی ہے اور یوںجوکسی شخص کے عیبوں کی تلاش میں دن رات اپنے آپ کو متحرک کردے تو اِسے کوئی نہ کوئی عیب مل ہی جاتاہے جیسے اِن دنوں ساڑھے تین سال تک جیسے تیسے حکومت کے ساتھ کبھی تیزاور کبھی آہستہ مگر مساوی چلنے والی پاکستان مسلم لیگ( ن) کو اَب ہوش آیا ہے اور اِس نے اَب موجودہ برسرِاقتدار جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگاکراِس پر اعتراضات شروع کردیئے ہیںتو وہیں صدرِمملکت عزت مآب جناب آصف علی زرداری کی شخصیت میں بھی سو سو عیب تلاش کرڈالے ہیں جنہیں عوام میں بھرپور طریقے روشناس کرانے کے لئے اِس نے سب سے پہلے لاہور کے ناصر باغ سے بھاٹی چوک تک دفاعِ پاکستان ریلی نکانے اور پھر اختتام ریلی پر عوامی سروں کے ٹھاٹھیں مارتے سروں کے سمندر کے ساتھ ایک پُرتباک جلسے کا بھی اہتمام کیا جس سے ایک کے بعد دیگرے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نیچے سے اُوپرتک کے رہنماؤں نے اسٹیج پر آکر الیکٹرونک مائک کے سامنے موجودہ حکومت کے خلاف اپنے سینوں میں اُبلتے ، دھکتے اور پگھلتے لاوے کواپنے گلے پھاڑ پھاڑ کراور چیخ چیخ کرعوام کے سامنے اُگلا اورجب یہ اپنے دل کو ہلکا کرکے اپنے سینوں کو ٹھنڈے کرنے کے بعد اسٹیج پر سجی کرسیوں پر بیٹھتے گئے توسب سے آخرمیں ملک کے سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن )کے سربراہ میاں نواز شریف کے چھوٹے بھائی وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف جو صدرِ جلسہ بھی تھے تو جانِ جلسہ بھی جب یہ اپنی باری پر تقریرکرنے آئے تو جلسہ گاہ میں حاضرین جلسہ کی سیکورٹی پر موجودسرکاری اہل کارجن کی تعداد ڈھائی ہزار یا اِس بھی سے شایدزائدبتائی جاتی ہے اُن سمیت لاہور کے بیشتر حکومتی اداروں کے ملازمین جن کی تعداد بھی ہزاروں میں بتائی جاتی ہے وہ بھی وزیراعلیٰ کے کسی دباؤ یا بظاہر اِن کی خوشنودی کے خاطر جلسہ گاہ میں موجودرہے ہوںاُنہوں نے باآوازِ بلندگوزرداری گو…کے اسٹیج سے لگائے جانے والے ایسے کسی نعرے کا جواب دینے سے قطعاََ اجتناب برتاجو صدر اور حکومت کے خلاف تھے جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ برسرِ اقتدار صدر اورحکومت کو رخصتی پر جانے میں بشمکل صرف دو ایک سال ہی باقی رہ گئے ہیں اِیسے میں اَب ن لیگ کو حکومت مخالف ریلی نکالنے کا بخار چڑھا ہے اگر یہی بخار پہلے چڑھتاتو ممکن ہے کہ اِسے اِس کے کچھ اچھے نتائج ملتے مگر اِب جبکہ حکومت جو اپنے پیر گھستے اختتام کی جانب تیزی سے رواں دواں ہے اورخود ختم ہونے والی ہے تو پھر ن لیگ کو یہ ڈرامے بازی نہیں کرنی چاہئے تھی جس سے عوام میں یہ گمان پیدا ہوا ہے۔محمداعظم عظیم اعظمazamazimazam@gmail.com