سندھ : ضلعی حکومتوں کی جگہ پرانا بلدیاتی اور کمشنری نظام بحال

Ishrat ul Ebad

Ishrat ul Ebad

کراچی : سندھ میں ضلعی حکومتوں کی جگہ پرانا بلدیاتی اور کمشنری نظام بحال ہو گیا۔ نوٹیفکیشن آج جاری ہونے کی توقع ہے۔ فریقین کا اجلاس آج بھی ہوگا۔سندھ میں ضلعی حکومتوں کے دو ہزار ایک کے نظام سے متعلق گورنرسندھ کی جانب سے سات اگست دوہزار گیارہ کو جاری کردہ آرڈینس نوے دن کی مدت پوری کرنے کے بعد جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب بارہ بجے غیر موثر ہوگیا اور صوبے میں کمشنری نظام اور انیس سو اناسی کا بلدیاتی نظام قانونی طورپراز خود بحال ہوگیا۔ ناظمین، ایڈمنسٹریٹرز، ڈسٹرکٹ کوآرڈی نیشن آفیسرز اور دو ہزار ایک کے نظام کے تحت دیگرعہدے ختم ہوگئے اور کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنر کے عہدے اور پرانے بلدیاتی ادارے بحال ہو گئے۔
کمشنری نظام اور پرانا بلدیاتی نظام فعال بنانے کے لئے افسروں کا تقرر سات اگست والی پوزیشن پر کرنے کے لئے آج نوٹی فکیشن جاری کیا جاسکتا ہے۔ جبکہ صوبے کے پانچ ڈویڑنز، کراچی کے پانچ اضلاع اور حیدر آباد کے چار اضلاع یکجا کر کے ایک ضلع کی بحالی اور پرانے بلدیاتی اداروں کی بحالی کے نوٹی فکیشن بھی آج جاری ہوسکتے ہیں۔ پولیس آرڈر دو ہزار کی منسوخی پر ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی دونوں متفق ہیں۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد گورنرصرف ایک بارنوے دن کے لئے آرڈیننس جاری کرسکتے ہیں۔ اس آرڈیننس کی صوبائی اسمبلی صرف ایک بار مزید نوے دن کے لئے توسیع کرسکتی ہے یا اسے مستقل قانون کی حیثیت سے منظور کراسکتی ہے۔ اسمبلی کی طرف سے توسیع نہ ہونے یا قانون منظور نہ ہونے کی صورت میں آرڈیننس نوے دن کے بعد ازخود غیر موثر ہوجاتا ہے۔ سات اگست کو گورنر سندھ کا جاری کردہ آرڈیننس چار نومبر کی رات بارہ بجے اپنی نوے دن کی مدت پوری کرکے غیرموثر ہوگیا۔ جس کے بعد صوبے میں سندھ اسمبلی کے دو ایکٹ دوبارہ موثر ہوچکے ہیں۔ جن کے تحت صوبے میں کمشنری نظام اورانیس سو اوناسی کا بلدیاتی نظام بحال ہوچکے ہیں۔
پرانے بلدیاتی ادارے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن، سکھر، حیدرآباد، لاڑکانہ، میرپورخاص کی میونسپل کارپوریشنز، ایل ڈی اے، ایم ڈی اے، ایچ ڈی اے سمیت دیگر ترقیاتی ادارے، ضلع کونسلز میونسپل کمیٹیاں، ٹاون کمیٹیاں اوریونین کونسلز بھی بحال ہوجائیں گی۔ اس سلسلے میں گذشتہ رات چیف سیکرٹری سندھ راجہ محمد ریاض نے مختلف محکموں کے سربراہان کے ساتھ اجلاس منعقد کیا اور صوبے میں کمشنری نظام اور انیس سو اناسی والے بلدیاتی نظام کو فعال بنانے کے لئے فوری طور پر کئے جانے والے اقدامات پر غور کیا۔ پیپلز پارٹی اورایم کیو ایم دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ کمشنری نظام اور انیس سو اناسی کے بلدیاتی نظآم کی بحالی عارضی ہے۔ نئے بلدیاتی نظام اور انتظامی ڈھانچے سے متعلق مسودہ قانون کی تیاری پرمشاورت جاری رہے گی۔ توقع ہے کہ انیس نومبر کو سندھ اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے گا، جس میں نئے بلدیاتی نظام اور انتظامی ڈھانچے سے متعلق قانون کی منظوری لی جائے گی۔
یاد رہے کہ پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دورگذشتہ روز چیف منسٹر ہاوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کی طرف سے وزیر تعلیم پیر مظہر الحق، وزیر بلدیات آغا سراج درانی، وزیر قانون ایاز سومرو اور وزیر آرکائیوز رفیق انجینئر جبکہ ایم کیو ایم کی طرف سے صوبائی وزیر سید سردار احمد، وزیر صحت ڈاکٹر صغیر احمد، ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ارکان کنور نوید جمیل، واسیع جلیل اور رکن قومی اسمبلی وسیم اختر شریک ہوئے۔ تاہم فریقین نئے بلدیاتی نظام پر کسی نتیجہ پر پہنچنے میں ناکام رہے۔ فریقین کا اجلاس آج پھر ہو گا۔