ڈاکٹر علامہ محمد اقبال 9نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے ہاں پید اہوئے ،علامہ اقبال کا آبائی علاقہ کشمیر تھا ۔اور اٹھارہویں صدی کے آخر میں کشمیر سے ہجرت کرکے سیالکو ٹ آئے۔ابتدائی تعلیم علامہ اقبال نے ابتدائی تعلیم سیالکو ٹ میں ہی حاصل کی ۔مشن ہائی سکول سے میٹرک، مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا ۔زمانہ طا لب علمی انہیں میر حسن جیسے استاد ملے۔جنہوں نے آپکی صلاحیتوں کو بھانپ لیا ۔اور انکے اوصاف و خیالات کے مطابق آپکی بہترین انداز میں رہنمائی کی شعروشاعر ی کا شوق بھی آپکو یہی پیدا ہوا ۔اس شو ق کو فروغ دینے کیلئے مولوی میر حسن کا بڑا عمل دخل تھا۔اعلیٰ تعلیم کا حصول ایف اے کرنے کے آپ بعد اعلیٰ تعلیم کیلئے لاہور تشریف لے گئے ۔اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی ،اے اور ایم ۔ اے کے امتحانات پاس کیے۔یہاں آپکو پروفیسر آرنلڈ جیسے شفیق اور لائق استاد مل گئے ۔جنہوں نے اپنے شاگر د کی رہنمائی میں کوئی کسر اُٹھا نہ رکھی ۔کامیابیوں و کامرانیوں کا سفر یورپ1905ء میں علامہ اقبال اعلیٰ تعلیم کیلئے انگلستان چلے گئے ۔اور کیمبر ج یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا او ر پروفیسر برائون جیسے فاضل استاد سے رہنمائی حاصل کی اور بعد مین جرمنی چلے گئے جہاں سے فلسفہ میں پی ،ایچ ،ڈی کی ڈگر حاصل کی ۔تدریس اور وکالت ابتدا ء میں آپ نے ایم ، اے کرنے بعد اور ینٹل کالج لاہور میں تدریس کے فرائض سرانجا م دئیے۔لیکن آپ نے بیرسٹری کو مستقل طو ر اپنایا ۔وکالت کے ساتھ شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکو ں میں بھر پور انداز میں حصہ لیا ۔سیاست 1926،میں آپ پنجاب اسمبلی کے ممبر چنے گئے ۔آپ آزادی وطن کے علمبردار تھے ۔اور باقائدہ سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے ۔آپ مسلم لیگ میںشامل ہوگئے اور آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر منتخب ہو ئے ۔آپ کا خطبہ الہٰ آباد 1930ء تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔اس میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا اور اس بات کامطالبہ کیا کہ مسلمانوں کا ہندئوں سے الگ وطن ہونا چاہئے ۔یہ دونو ں قومیں اکٹھی نہیں رہ سکتی ۔1931ء میں آپ نے گول میز کانفر نس میں شرکت کر کے مسلمانوں کی نمائندگی کی جب محمد علی جناح ہندوستان سے چلے گئے تون انکوں خط لکھا کہ مسلمانوں کو آپکی بے حدضرورت ہے ۔ آپ ہندوستان واپس تشریف لے آئیں ۔قائد اعظم محمد علی جناح آپ کی اپیل کی وجہ سے واپس لو ٹ آئے ۔اقبال اور عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر مسلمان کی طرح علامہ اقبال کے دل میں محبت رسول بے حد تھی ۔اس رسولۖ جس کے بارے میں خود اللہ فرما تے ہیں ۔(اے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بے شک تو اخلاق کے بلند درجے پر ہے )جن کو نبوت کے پہلے صادق اور امین کے خطاب دئیے گئے ۔رشک کی با ت ہے کہ اقبال کو اس عظیم بند ے سے عشق تھا اور اس آفتاب کے نو ر سے اقبال کی شاعری منور ہے۔مولانا عبد السلام ندوی لکھتے ہیں ۔ڈاکٹر صاحب کی شاعری محبت وطن اور محبت قوم سے شروع ہو تی ہے محبت الٰہی اور محبت رسول پر اس کا خاتمہ ہو تا ہے ۔٭اقبال کا مرد ِ مومنشاعر مشرق علامہ اقبال حساس دل و دماغ کے مالک تھے آپ کی شاعری زند ہ شاعری ہے۔جو ہمیشہ مسلمانوں کیلئے مشعل ِ راہ بنی رہے گی یہی وجہ ہے کہ کلام اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جا تا ہے ۔اور مسلمانان عالم اسے بڑی عقیدت کیساتھ زیر مطالعہ رکتھے ہیں اوراس فلسفے کو سمجھتے ہیں ۔اقبال نے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی اور اسلامی عظمت کو اجاگر کیا ان کی کئی کتب کے انگر یزی ، جرمنی ، فرانسیسی ، چینی ، جاپانی اور دیگر زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں بیرونی ممالک میں علامہ اقبال ایک عظیم مفکر مانے جاتے ہیں۔ پسندیدہ لیڈر اور ہیر و بندہ ناچیز کا سب سے پسند یدہ لیڈر اور ہیرو ڈاکٹر علامہ اقبال ہے۔کیونکہ سوئی ہوئی قوم کو جگایا اور نکی رہنمائی کی اور پوری قوم کو آزادی کی اہمیت سے آگا ہ کیا دلچسپ بات یہ ہے کہ علامہ اقبال اور بندہ ناچیزکی تاریخ پیدائش 9نومبر ہے ۔اقبال کی محبت کروڑوں لوگوں کے دلوں میں ہے۔اُ ن میں ایک میں بھی ہوں۔ اس جہاں سے اگلے جہاں منتقلی جو شخص اس دنیا میں آیا ہے اسے تو اس فانی کو خیر باد کہنا ہی ہے۔اللہ نے علامہ اقبال کو آزاد پاکستان دیکھنے کا موقعہ ہی نہ دیا اور 21اپریل 1938ء اپنے پاس بلالیا یقینا ًوہ اللہ کے جنتوں کے مزے لے رہے ہونگے ۔لیکن ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ انکی احسان مند رہے گی ۔جس نے پاکستان کا تصور پیش کر کے برصغیر کے مسلمانو ں میں جینے کی ایک آس پیدا کی۔تحریر حافظ جاویدالرحمن قصور