بلوچستان: سکیورٹی فورسز پر حملے میں 4 اہلکار ہلاک

quetta attack

quetta attack

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز اور بلوچ مزاحمت کاروں کے درمیان جھڑپ میں ایک افسر سمیت چار اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔مقامی حکام نے بتایا کہ نیم فوجی فورس فرنٹیئر کور (ایف سی) کی ایک گاڑی اتوار کی شب بالول نامی دور افتادہ علاقے سے گزر رہی تھی کہ پہاڑی ٹیلوں پر مورچہ بند مسلح افراد نے اس پر حملہ کر دیا۔اس واقع میں ہلاک ہونے والے چار ایف سی اہلکاروں میں میجر کے عہدے کے ایک افسر بھی شامل ہیں، جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں مزید تین اہلکار زخمی بھی ہوئے جنھیں پہلے لورالائی اور پھر ہیلی کاپٹر کے ذریعے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ منتقل کر دیا گیا۔حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر مسلح افراد کی تلاش شروع کر رکھی ہے۔کوئٹہ میں ایف سی کے ایک ترجمان نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی تفصیلات سے جلد ہی ذرائع ابلاغ کو آگاہ کر دیا جائے گا۔کالعدم عسکری تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے کے وسائل کسی کو بھی قبائل کی اجازت کے بغیر نکالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ضلع دکی کے مقامی صحافیوں کے مطابق بالول کے علاقے میں بلوچ مزاحمت کاروں کا ایک تربیتی کیمپ بھی تھا۔اس علاقے میں دکی اور ہرنائی سے کوئلہ لے جانے والی گاڑیوں پر مسلح افراد کے حملے معمول بن چکے ہیں۔ستمبر میں بھی ہرنائی میں تیل اور گیس کی تلاش کا کام کرنے والی ایک کمپنی کے کیمپ پر بھی نامعلوم افراد نے حملہ کیا تھا جس میں ایف سی کے دو اہلکار ہلاک اور کمپنی کے تین ملازمین زخمی ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد کمپنی نے اپنا کام بند کر دیا تھا جو تاحال دوبارہ شروع نہیں ہو سکا ہے۔مقامی حکام کے مطابق بالول، موسی، کوہلو اور دکی کے سنگم پر واقعہ ہے اور اس علاقے میں مری قبائل کے لوگ رہتے ہیں جو علاقے میں پائے جانے والے معدنیاتی ذخائر کو بروئے کار لانے کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔