کیا وفاق این آر او کی بحالی چاہتا ہے۔ سپریم کورٹ

supreme court

supreme court

این آر او نظر ثانی کیس میں وفاق نے موقف اختیار کیا ہے کہ سپریم کورٹ نے این آر او ختم کر کے اپنے اختیار سے تجاوز کیا ہے عدالت نے سوال کی کیا ہے،کہ کیا وفاق این آر او کی بحالی چاہتا ہے عدالت نے وفاق کے وکیل بابر اعوان کو جمعرات کو گیارہ بجے تک اپنے دلائل مکمل کرنے کے لئے ڈیڈ لائن دے دی ہے اور وفاق کی جانب سے نئی دستاویزات وصول کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔
بدھ کے روز عدالت کا ماحول ابتدا میں تلخ اور بعد میں شاعرانہ ہو گیا بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ وہ فیصلے کے پیرا گراف تیرہ میں غلطیوں کی نشاندہی کرنا چاہتے ہیں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے یہ فیصلہ دے کر اپنے اختیار سے تجاوز کیا ہے جس پر عدالت نے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ عدالت این آر او بحال کردے بابر اعوان نے کہا کہ این آر او بحال کرنا ہوتا تو ہمارے پاس اکثریت تھی ہم اسے پارلیمینٹ سے بحال کروا سکتے تھے۔
عدالت نے سوال کیا کہ کیا آپ نہیں چاہتے کہ لوٹی ہوئی رقم واپس آئے جس پر بابر اعوان نے کہ بلکل واپس آنی چاہئیے اربوں روپے کے ٹیکس کے معاملات لاہور ہائی کورٹ کے حکم امتناعی کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں عدالتیں وہ مقدمات کیوں نہیں چلاتیں چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بتائیں کہ ہم نے کونسا کیس نہیں سنا بابر اعوان نے کہا کہ اصغرخان کی پٹیشن آج تک نہیں سنی گئی جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ آپ چیف جسٹس نہیں ہیں آپ کو نہیں معلوم کہ کیا معاملات ہوتے ہیں۔
بابر اعوان نے کہا کہ آپ نے این آر او کو غیر اسلامی قرار دیا ہے آئین کے تحت کسی قانون کو اسلامی یا غیر اسلامی قرار دینا صرف شرعی عدالت کا اختیار ہے چیف جسٹس نے سوال کیا کہ اس سے وفاق کو کیا نقصان ہوا بابر اعوان نے کہا کہ اداروں اور قوانین کا تحفظ کرنا وفاق کی ذمہ داری ہے شرعی عدالت اسلامی عدالت ہے اس لئے بھی اس کے اختیارات کا احترام ہونا چاہئیے چیف جسٹس نے ازراہ تفنن کہا کہ آپ بات بتائیں کیا ہے جس پر بابر اعوان نے یہ شعر پڑھ دیا خضر کیا بتلائے کیوں کر بتلائے ماہی اگر پوچھے دریا کہاں ہے جس کے بعد بینچ اور اور بابر اعوان کی جانب سے مزید اشعار کا تبادلہ بھی ہوا مقدمے کی مزید سماعت جمعرات کے روز گیارہ بجے تک کی جائے گی۔