سپریم کورٹ نے این آر او کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ نظرثانی کی درخواست وفاق نے دائر کی تھی۔ درخواست کی سماعت سپریم کورٹ کے سترہ رکنی فل کورٹ نے کی۔ سپریم کور ٹ نے این آر او نظر ثانی کی حکومتی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وفاق این آر او کیس کی وہ شقیں بتائے جس سے وہ متاثر ہوا ہے ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ این آر او غیر آئینی ہے۔ کیس کی سماعت میں بابر اعوان عدالت نہیں پہنچے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ بابر اعوان سئینر وکیل ہیں عدالت میں سترہ رکنی بینچ موجود ہے اور بابر اعوان کو عدالت میں پہنچنا چاہئے تھا ۔ دوران سماعت عدالت نے سیکٹری قانون کو حکومت کی جانب سے پیش کئیگئے دستاویزات پڑھنے کو کہا جس پر سیکٹری قانون نے دستاویزات پڑھنے سے انکار کردیا جس کے بعد عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے دستاویزار پڑھیں جو سوئس بینکوں میں موجود پاکستانی پیسے اور بے نظیر بھٹو کے دور حکومت پر مبنی تھے۔ جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ان خطوط کا این آر ا و کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے اس لئے عدالت این آر او کو غیر آئینی قرار دیتی ہے اور حکومت کی جانب سے پیش کی گئی این آر او نظر ثانی درخواست کو مسترد کرتی ہے۔