پاکستانی فوج کے مطابق قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں پاک افغان سرحد کے قریب سلالہ کے علاقے میں دو پاکستانی چوکیوں پر نیٹو فوج نے بلااشتعال فائرنگ کی ہے جس میں کم سے کم چوبیس اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق واقعے میں ایک میجر اور کیپٹن سمیت چوبیس پاکستانی اہلکار ہلاک اور چودہ ہوگئے ہیں۔
پاکستانی فوج کے مطابق صدر مقام غلنئی سے کوئی پچاس کلومیٹر دور مغرب کی جانب تحصیل بائیزئی کے علاقے سلالہ میں ایساف اور نیٹو کے ہیلی کاپٹروں نے دو پاکستانی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا ہے۔
پاکستانی وزراتِ خارجہ کی ترجمان کے مطابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے نیٹو اور ایساف کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم کی ہدایت پر وزارتِ خارجہ اس معاملے کو نیٹو اور امریکہ کے ساتھ شدت کے ساتھ اٹھا رہی ہے۔
دوسری جانب افغانستان میں نیٹو فورسز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
پشاور میں ایک اعلی فوجی اہلکار نے بتایا کہ یہ واقعہ سنیچر کو علی الصُبح پیش آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مہمند ایجنسیی میں سرحد پر اوپر کی چوکیاں ہیں جو دہشت گردی روکنے کے لئے قائم کی گئی ہیں۔
اہلکار کا کہنا تھا کہ یہ چوکیاں دور دارز پہاڑی سلسلوں پر قائم ہیں اور رابطے جلد نہیں ہوسکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ چوکیوں میں نفری پہنچ گئی ہے اور امدادی کارروائیاں جاری ہے۔
اہلکار نے مذید بتایا کہ نیٹو کی بمباری سے پاکستانی فوج کی دونوں چوکیاں تباہ ہوگئی ہے۔ اہلکار نے بتایا کے اس واقعے کے بعد پاکستانی سکیورٹی فورسز نے کوئی کارروائی نہیں کی کیونکہ نیٹو کے ہیلی کاپٹر حملے کے فوراً بعد وہاں سے واپس چلے گئے تھے۔
یادرہے کہ امریکہ اور نیٹو کے طیاروں نے اس سے پہلے بھی کئی بار پاکستان کے سرحد کے اندر کارروائیاں کی ہیں جن میں سکیورٹی فورسز کے علاوہ عام شہری بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔
کچھ عرصہ پہلے قبائلی جنوبی وزیرستان کے صدر مقام وانا سے تیس کلومیٹر دور افغان سرحد کے قریب امریکی طیاروں نے پاکستان کے اندر کارروائی کرتے ہوئے ایک مکان کے اندر اکیس افراد کو ہلاک کردیا تھا جس میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔