قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں افغان سرحد کے نزدیک قائم سکیورٹی فورسز کی چوکیوں پر نیٹو طیاروں کے مہلک حملے پر پاکستان کے احتجاج کا سلسلہ اتوار کو دوسرے روز بھی جاری رہا اور حکومت نے بین الاقوامی برادری، خصوصا امریکہ، پر واضح کیا کہ اس واقعہ میں فوجی اہلکاروں کی ہلاکت پر ملک بھر میں لوگ شدید غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ اسلام آباد میں جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے اپنی امریکی ہم منصب ہلری کلنٹن سے اتوار کو ٹیلی فون پر رابطہ کرکے ان پر واضح کیا کہ اس قسم کے حملے پاکستان کے لیے ہر صورت ناقابل قبول ہیں۔ پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سرحد پار سے کیے جانے والے اس نوعیت کے حملے نا صرف بین الاقوامی قوانین اور انسانی جان بلکہ ملک کی خودمختاری کی بھی خلاف ورزی ہیں۔ حنا ربانی کھر کے بقول مہمند ایجنسی میں ہونے والا حملہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں بہتری کے سلسلے میں کی گئی پیش رفت کی نفی کرتا ہے اور اس کارروائی نے پاکستان کو دوطرفہ روابط کی شرائط کا از سر نو جائزہ لینے پر مجبور کر دیا ہے۔ انھوں نے امریکی ہم منصب کو کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے بھی آگاہ کیا جن میں افغانستان میں تعینات غیر ملکی افواج کے لیے پاکستان کے راستے رسد کی ترسیل فی الفور بند کرنے اور صوبہ بلوچستان میں قائم شمسی ایئربیس کو 15 روز میں امریکہ سے خالی کروانے کا فیصلہ بھی شامل ہے۔ بیان کے مطابق ہلری کلنٹن نے اس واقعے میں پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت اس معاملے کا حل تلاش کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہاں ہے۔ مزید برآں اسلام آباد نے اس واقعہ پر افغانستان کی حکومت سے بھی احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو کی جانب سے افغان سرزمین کا پاکستان کے خلاف استعمال اتحادی افواج کو کارروائیوں کے لیے دیے گئے مینڈیٹ کی بھی خلاف ورزی ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک الگ بیان میں کہا ہے کہ افغان حکومت کو وہ تمام ضروری اقدامات کرنے چاہیئں جن کی بدولت مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے اپنے برطانوی ہم منصب ولیم ہیگ سے بھی رابطہ کر کے انھیں کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے فیصلوں سے آگاہ کیا ہے۔ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ہفتہ کو ہونے والے اجلاس میں پاکستان کے نیٹو اور امریکہ کے ساتھ سفارتی سیاسی ، فوجی اور خفیہ معلومات کے تبادلے سے متعلق تمام منصوبوں، سرگرمیوں اور تعاون کے معاہدوں کا مکمل طور پر ازسر نو جائزہ لینے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا۔ مزید برآں وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کے بارے میں آئندہ ماہ جرمنی کے شہر بون میں ہونے والی اہم بین الاقوامی کانفرنس میں پاکستان کی شرکت کا معاملہ زیر غور ہے اور اس حوالے سے تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ اس سے قبل مقامی ذرائع ابلاغ نے خبر دی تھی کہ مہمند ایجنسی میں نیٹو حملے کے خلاف پاکستان نے احتجاجا اس بین الاقوامی اجلاس میں شرکت نا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔