یو۔اے ۔ای کا 40 واں نیشنل ڈے اور پاکستان

kifait hussain

kifait hussain

دو دسمبر 2011ء کو    یو۔اے ۔ای  اپنا 40 واں نیشنل ڈے ہر سال کی طرح اس سال بھی پورے جوش و خروش سے منانے کی تیار یوں میں مصروف ہے۔پورے متحدہ عرب امارات کو ایک مہینے پہلے ہی سے ر نگا رنگ لائیٹنگ اور یو۔اے۔ای کے قومی جھنڈوں سے سجا د یاگیا ہے  اس میں کوئی شک نہیں کہ خوبصورتی کے اعتبار سے ویسے ہی پوری دُنیا میں یو۔اے ۔ای کا کوئی دوسرا مُلک ثانی نہیںہے۔ لیکن ہر سال نیشنل ڈے کے موقع پر یو۔اے ۔ای کو سجانے کے لیئے خصوصی طور پر کیئے جانے والے اقدامات سے اس کی خوبصورتی میںچار چاند لگ جاتے ہیں ۔ یو۔اے ۔ای۔ کو متحد ہوئے 40سال مکمل ہورہے ہیںلیکن پچھلے دس سالوں میں یہاں جو ترقی ہوئی ہے اُس کی کوئی مشال نہیں۔یو۔اے۔ای۔ کی ریتلی اور نرم زمین ہونے کی وجہ سے مشہور تھا کہ یہاں دس سے پندرہ منزلہ بلڈ نگ سے اُونچی بلڈنگ بنانا ناممکن ہے لیکن حیران کُن بات یہ ہے کہ آج اُسی زمین پر دُنیا کی بلند ترین  بلڈنگ جس کا نام (برج خلیفہ) ہے اور جس کی اُنچائی 828میٹرزاور ((2716.5فِٹ ہے، بنی ہوئی ہے اور دُنیا کی سب سے بڑی سمندر میں جزیرہ نُما رہائیش گاہ(پلاما جماریہ )کے نام سے مشہور ہے۔ دُنیا کا سب سے بڑ ا  فِش ایکوریم جو کہ دبئی مال میں ہے اور اس کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں ہر طرح کی بڑی سے بڑی اور چھوٹی سے چھوٹی مچھلیاں دیکھنے کو ملتی ہیں وسیع وعریض شاپنگ مالز اور ہر سال سجنے والا میلا  اور ایسے ہی بہت سے عجوبے ہیں جس کی وجہ سے اس وقت یو۔اے ۔ای  اور خاص طور پر دبئی پوری دُنیا کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ ان دس سالوں میں یہاں جو ترقی ہوئی ہے وہ کسی جادو سے کم نہیں ہے لیکن اگر ہم چالیس سال پیچھے چلیں جائیںتو یہاں ریت کے ٹیلوں کے علاوہ کچھ نہیں تھا ہر طرف صحرا ہی صحرا نظر آتا تھا اُس وقت یہاں کے لوگوں کی خوراک اُونٹنیوں کا دودھ اور کھجور تھی اورروزی کمانے کا ذریعہ ماہی گیری تھا۔یو۔اے۔ای کو ملنے والی  یہ شاندار، تار یخی ترقی اور تما م عرب ریاستوںکو متحد کرنا یہ نشانی ہے ایک ،ایماندار ، دیانتدار،لا جواب،باکمال ،باوقار اور با صلاحیت قیادت کی جو جناب شیخ زید بن سُلطان النہیان کی شکل میں یو ۔اے۔ای کو نصیب ہوئی ۔جناب شیخ زید بن سُلطان النہیان 1918ء کو یو۔ای۔اے کی ایک ریاست (العین) میں پیدا ہوئے اور 2نومبر 2004کو اس دُنیا ِفانی سے ہمیشہ کے لیئے رُخصت ہوگئے ۔جناب شیخ زید بن سُلطان النہیان کی کاوشوںکے نتیجے میںہی پہلی بار 27فروری 1968ء کو عرب ریاستوں کو متحد کرنے فیصلہ کیا گیااور اسطرح عرب کی 9ریاستوں کو بارڈرز میں تقسیم کیاگیاجن کی تفصیل کچھ ایسے ہے, 1۔ ابو ظہبی 2۔دُبئی 3۔شارجہ4۔قطر5۔بحرین6۔اُم القوئین7۔فجیرہ8۔راس الخیمہ9۔عجمان،جناب شیخ  زید بن سُلطان النہیان نے 3سال تک مسلسل اس کوشش میں لگے رہے کے ان تمام 9ریاستوں کو اکٹھا کرکے ایک متحدہ عرب مملکت بنائی جائے لیکن ،بحرین،قطر ،اور راس الخیمہ اپنی الگ آزد اور مکمل خود مُختیار ریاست چاہتے تھے اس لیئے یہ تین عرب ریاستیں ساتھ شامل نہ ہوئیں اور جناب شیخ زید بن سُلطان النہیان نے بِل آخر 2دسمبر1971ء کو 6 عرب ریاستوں کو متحد کرکے   متحدہ عرب امارات کی بُنیاد رکھی اور جناب شیخ زید بن سُلطان النہیان ہی ، متحدہ عرب امارات کے پہلے صد ر اور جناب شیخ راشد بن المکتوم نائب صد ر مقرر ہوئے اورپھر تھوڑے ہی عرصے بعد 11فروری 1972ء میں راس الخیمہ بھی مکمل طور پر متحدہ عرب امارات میں شامل ہوگیااور اس وقت متحدہ عرب امارات جن  7ریاستوں پر مشتمل ہے اس وقت متحدہ عرب امارات کے موجودہ صدر جناب شیخ خلیفہ بن زید النہیان ہیں جو جناب شیخ  زید بن سُلطان النہان کے سب سے بڑے صاحبزادے ہیں،جناب شیخ زید بن سُلطان النہیان کے کُل 19بیٹے ہیںجو متحدہ عرب امارات کے اہم اداروں کے سربرہان ہیںجبکہ متحدہ عرب امارات کے موجودہ  نائب صدر اورحاکمِ دبئی جناب شیخ محمد بن راشد المکتوم ہیں۔ اس وقت یو۔اے۔ای کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ پوری دُنیا میں کاروبار کے لیئے ،رہنے کے لیئے ، پڑھائی کے لیئے ،اور سکیورٹی کے اعتبار سے متحدہ عرب امارات لوگوں کی نمبر ون چوائیس ہے۔اب اگرہم پاکستان اور متحدہ عرب امارات کا موازنہ کریں تو پاکستان آزادی کے چونسٹھویں سال میں داخل ہوچکا ہے ۔ اس وقت جس طرح یو۔اے۔ای کامیابیوں کی جن بُلندیوں کو چھو رہا ہے، پاکستان آزادخود مُختیار ریاست ہونے کے باوجود یو۔اے۔ای سے بہت پیچھے رہ گیا ہے۔یو۔اے ۔ای سے مقابلہ تو رہی دور کی بات، ہمارے ہی مُلک کا ایک حصہ بنگلہ دیش جو 1971ء میں ہم سے الگ ہو ا آج وہ بھی ہم سے زیادہ خوشحال ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے بہت سے سرمایا کار جو پاکستان کے موجودہ حالات سے تنگ آکر اپنی فیکڑیاں اور صنعتیں بنگلہ دیش میں لگا رہے ہیں اور یہ بات یقینا  پاکستان کے لیئے قابلِ تفتیش ہے ۔
پاکستان کے عوام کو اب تو اس بات کا احساس ہوجانا چاہیے کہ آزادی کے ان چو نسٹھ سالوں میں پاکستان کو کوئی بھی دیانت دار با صلاحیت اور مُخلص قیادت نہیں مِلی چاہے پاکستان میں آمریت رہی یا پھر جمہوریت، اس بات کا واضع ثبوت ہے ہمارے مُلک کی موجودہ صورتحال ۔پوری دُنیا میں سب سے زیادہ قدرتی وسائل پاکستان میں ہونے کے باوجود اگر ہم روزبروز پستی کی طرف جارہے ہیں تو اس کے قصور وار ہیں ہم عوام اور ہمارے ہی چُنے کیئے ہوئے حکمران ۔ پاکستان میں موجود صرف معدنیات کو ہی دیکھ لیجئے اگرہمارے مُلک میں موجود کوئلے کے ذخائر کو ہی صحیح طریقے سے استعمال میں لاکر اس سے بجلی بنائی جا  ئے تو پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ اور سب سے سستی بجلی پیدا کرنے والا واحد ملک بن سکتا ہے۔ لیکن یہاں تو بدقسمتی ایسی ہے کہ جو ملک سب سے زیادہ اور سب سے سستی بجلی بنانے کی خاصیت رکھتا ہے آج وہی ملک سب سے زیادہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے پریشان ہے۔اسی طرح ،گندم ، چاول، گنا ، کپاس ،مکئی کی پیداوارسب سے زیادہ پاکستان میں ہوتی ہے اس کے باوجودبھی پاکستان میں آٹے او ر چینی جیسی چیزوں کی قلت ہونا یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ اور یہ سب کچھ تب تک چلتا رہے گا جب تک پاکستان کے عوام خود اپنی تقدیر نہیں بدلنے کا سوچیں گئے۔ترقی کیسے کی جاتی ہے یہ ہمیں یو ۔اے ۔ای جیسے مُلکوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے یہاں تیل کے علاوہ کچھ بھی قدرتی طور پر موجود نہیں لیکن پھر بھی ضروریاتِ زندگی کی ہر چیز مُناسب قیمت میں اور آسانی سے میئسرہیںیہی سب سے بڑا فرق ہے ہماری اور یو۔اے ۔ای کی قیادت میںکہ ہمارے پاس سب کچھ ہونے کے باوجود بھی ہم بھکاری بنے ہوئے ہیں۔
متحدہ عرب امارات میں رہنے والے تمام پاکستانی یو۔اے۔ای کو اپنا دوسرا مُلک سمجھتے ہیںاور یہاں پر رہنے والے پاکستانی لوگوں میں پردیس میں رہنے کا احساس بہت کم پایا جاتا ہے ،یہی وجہ ہے کہ یہاں پاکستانی کمیونٹی 14اگست کے ساتھ ساتھ یو ۔اے ۔ای  کے نیشنل ڈے کو بھی بڑے ہی جوش وخروش سے یو ۔اے ۔ای کے لوگوں کے ساتھ ملکر مناتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ متحدہ عرب امارات میں رہتے ہوئے اس بات کا احساس بہت کم ہوتا ہے کہ ہم پاکستان میں ہیں یاپاکستان سے باہر،لیکن پھربھی ایک خیال مجھے اکثرسوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ہمارے کڑوڑوں پاکستانی بھائی اپنے روزگار کی وجہ سے اپنے پیارے مُلک اور اپنے پیاروں سے دور کئی کئی سالوں سے پردیس میں ر ہنے پر مجبور ہیں اور اکثر اپنوں کی خوشیوں اور غموں میں شریک تک نہیں ہوسکتے کیا یہ ممکن نہیں ہے کہ پاکستان میں بھی ایسے وسائل پیدا کیئے جائیں اور لوگوں کے لیئے روزگار کے مواقعے فراہم کیئے جائیں تاکہ ہمارے کروڑوں پاکستانی بھائی دوسرے مُلکوں میں پردیس کی زندگی کاٹنے پر مجبور نہ ہوں اور اپنے ہی مُلک میں رہ کر اپنے اور اپنے  مُلک کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرسکیںاور یہ ب تب ہی ممکن ہوسکتا ہے اگرپاکستان کے عوام اپنے ووٹ کا استعمال دیانتداری اور ایمانداری سے کریں اور حکمران پاکستان کے ساتھ مُخلص ہوںکیونکہ مُخلص ،باصلاحیت اور ایماندار قیادت ہی کسی بھی ملک کی ترقی اور کامیابی کی علامت ہے جس کی ایک مثال ہے ہمارے سامنے  ہے متحدہ عرب امارات کی شکل میں۔ انشااللہ تعالی ایک دن ایسا بھی آئیگا کہ جب پاکستان بھی دُنیا کے چند اہم ترقی یافتہ ممالک میں سے ایک ہوگا ۔
آ خر میں یو۔اے ۔ای میں موجود تمام پاکستانی کمیونٹی ، متحدہ عرب امارات کے صدر جناب شیخ خلیفہ بن زیدالنہیان اور نائب صدر جناب شیخ محمد بن راشدالمکتوم کو دل کی گہرائیوں سے یو۔اے ۔ای کے چالیسویں نیشنل ڈے کی مُبارکباد پیش کرتے ہیں اور اللہسے یہ دُعا کرتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات اسی طرح دن دُگنی اور رات چُوگنی ترقی کرتا رہے۔ امین  یو۔اے۔ای  زندہ آباد   ۔  پاکستان پائندہ آباد