سپریم کورٹ نے میموگیٹ اسکینڈل کے حوالے سے نوازشریف کی درخواست سماعت کیلئے باضابطہ طور پر منظور کرتے ہوئے صدرمملکت، آرمی چیف سمیت تمام فریقین سے جواب طلب کرلیا ہے جبکہ سابق سفیر حسین حقانی کو ملک چھوڑنے سے منع کردیا گیا ہے ۔ عدالتی بنچ کے روبرو سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے اپنی پٹیشن پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ میمو اسکینڈل کی غیر جانبدارانہ انکوائری کرائی جائے، امریکی اہلکاروں کا پاکستانی اداروں میں اثرورسوخ ختم کرنے کیلیے اقدامات کئے جائیں، امریکی فورسز کی پاکستان فضاں میں آمد ایٹمی اثاثوں کے لیے خطرناک ہے،اسے رکوایا جائے ان کا کہنا تھا کہ وہ صدر پر الزامات لگانے کے لیے عدالت نہیں آئے اگر پارلیمنٹ ان کی بات سن لیتی تو وہ عدالت نہ آتے۔ اس سے پہلے عدالتی بنچ نے میاں نواز شریف کو سیاسی دلائل سے روکتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں معاملات کو سیاسی نہیں قانون کے تناظر میں جانچا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ میں مختلف وکلا کے دلائل سننے کے بعد درخواست باضابطہ طور پر منظور کرتے ہوئے صدر،آرمی چیف سمیت تمام فریقین کو پندرہ روز میں جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے ۔ میمو گیٹ اسکینڈل میں نو آئینی درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں صدرزردای، آرمی چیف جنرل کیانی، ڈی جی آئی ایس آئی شجاع پاشا، حسین حقانی اور منصور اعجاز کو فریق بنایا گیا ہے۔