مصرمیں انتخابی عمل کی نگرانی کرنے والےحکام نے کہا ہے کہ پارلیمانی انتخابات کےرواں ہفتے منعقد ہونے والے پہلے مرحلے میں ڈالے گئے ووٹوں کی شرح خاصی بلند رہی اورریکارڈ تعداد میں لوگوں نےاپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔
مصر کےالیکشن کمشنرعبدالمعیز ابراہیم نے جمعے کو ایک پریس کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے بتایا کہ مصر کے نو صوبوں میں پیر اور منگل کو ہونے والے انتخابات کےدوران ووٹنگ کا تناسب 62 فی صد رہا۔
ان کے مطابق انتخاب کے دوران 80 لاکھ سے زائد مصری باشندوں نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔
گوکہ پریس کانفرنس کے دوران الیکشن کمشنر نے پارلیمان کے ایوانِ زیریں کی بعض نشستوں پہ ہونے والے انتخاب کے نتائج کا اعلان کیا تاہم انہوں نے جماعتوں کو حاصل ہونے والے ووٹوں کی تفصیل بیان نہیں کی۔
جب صحافیوں نے الیکشن کمشنر سے ایوان میں پارٹی پوزیشن کے بارے میں سوالات کیے تو انہوں نے یہ کہہ کر پریس کانفرنس اچانک ختم کردی کہ وہ تھک چکے ہیں اور اخبار نویس اپنے طور پر ہی انتخابی نتائج کی تفصیلات معلوم کرلیں۔
قبل ازیں مبصرین نے حزبِ اختلاف کی منظم ترین جماعت ‘اخوان المسلمون’ کے سیاسی دھڑے ‘فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی’ اور رجعت پسند سلفی تحریک کی حمایت یافتہ ‘النور’ پارٹی کے اکثریت حاصل کرنے کی پیش گوئی کی تھی۔
حکام کی جانب سے انتخابی نتائج کے اعلان میں دو بار یہ کہہ کر تاخیر کی گئی کہ انہیں ووٹوں کی گنتی کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ مصر کے انتخابی نظام کے تحت رائے دہندگان کو کل تین ووٹ ڈالنے ہوتے ہیں جن میں سے دو متعلقہ امیدواران جب کہ ایک سیاسی جماعت کے لیے مخصوص ہوتا ہے۔
مصر کے باقی 18 صوبوں میں انتخابات آئندہ ہفتوں کے دوران دو مرحلوں میں منعقد ہوں گے جس کے بعد مارچ تک ایوانِ بالا کا انتخاب عمل میں آئے گا۔
انتخابی نتائج کے اعلان سے قبل جمعہ کو مظاہرین کی ایک بڑی تعداد دوبارہ دارالحکومت قاہرہ کے ‘تحریر اسکوائر’ پہ جمع ہوگئی تھی۔ مظاہرین فوجی کونسل سے اقتدار کی سول حکومت کو فوری منتقلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔