افغانستان میں امریکہ کے سفیر رائن کروکر نے کہا ہے کہ افغان مستقبل کے بارے میں بین الاقوامی کانفرنس میں پاکستان کی عدم شرکت افسوس ناک ہو گی لیکن اس سے نا تو افغانستان میں پیش رفت کا عمل پٹری سے اترے گا اور نا ہی کانفرنس کے نتائج میں کوئی تبدیلی آئے گی۔وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ جرمنی کے شہر بون میں ہونے والی کانفرنس کے بائیکاٹ سے پاکستان ہی کو نقصان ہو گا۔پاکستانی حکام بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ مہمند ایجنسی میں نیٹو حملے میں 24 فوجیوں کی ہلاکت کے خلاف بون کانفرنس میں احتجاجا شرکت نہیں کی جائے گی۔امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے ہفتہ کو پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے ایک مرتبہ پھر نیٹو کی کارروائی کا نشانہ بننے والے اہلکاروں کے لواحقین اور پاکستانی عوام سے اظہار تعزیت کیا۔امریکی محکمہ خارجہ سے جاری ہونے والے ایک مختصر بیان میں بھی بتایا گیا کہ امریکہ پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے، جب کہ مشترکہ مفاد اور باہمی احترام کی بنیاد پر مشترکہ اہداف حاصل کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم پر بھی قائم ہے۔بون میں ہونے جا رہی کانفرنس اس ہی شہر میں ہونے والی بنیادی کانفرنس کے 10 برس بعد منعقد ہو رہی ہے جس میں بین الاقوامی سفارت کاروں نے افغانستان کے لیے عبوری حکومت کا اعلان کیا تھا۔پیر کو ہونے والے اجلاس میں 85 ممالک کے نمائندے شرکت کریں گے اور توقع ہے کہ افغانستان میں سلامتی، استحکام اور خوشحالی کے سلسلے میں عالمی برادری کے طویل المدتی عزم کا اعادہ کیا جائے گا۔توقع ہے کہ شرکا افغانستان سے 2014 کے اختتام تک تمام غیر ملکی لڑاکا افواج کی واپسی کے بعد جنگ سے تباہ حال اس ملک میں بین الاقوامی اتحاد کے کردار پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔