منصور اعجاز نے ایک بار پھر اپنے نئے الزامات میں امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی اور صدر آصف زرداری کو نشانہ بنایا ہے۔ میمو اسکینڈل کے اہم کردار منصور اعجاز نے کہا ہے کہ حسین حقانی نے انھیں یقین دلایا تھا کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں اس میں ان کے باس کی مرضی شامل ہے۔ منصور اعجاز نے اپنے تازہ مضمون میں کہا ہے کہ حسین حقانی نے میمو پہنچانے کے لئے ان کا انتخاب اس لئے کیا کیونکہ فوج اور اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرنے کے باعث وہ انھیں آسانی سے جھٹلا سکتے تھے اور وہ جانتے تھے کہ میں ماضی میں بھی کشمیر اور دیگر امور پر بیک ڈور سفارت کاری کرچکا ہوں اور میری پہنچ اعلی امریکی حکام تک ہے۔ میرے آرٹیکل کے چھپنے کے بعد حقانی نے اسلام آباد سے تردیدوں کا ایک سلسہ شروع کرا دیا اور مجھے دھمکی دی کہ جلد ہی امریکی حکام بھی میری باتوں کی تردید کر دیں گے۔ میمو کے چھپنے سے پہلے حقانی نے مجھے یقین دلایا تھا کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں اس میں ان کے باس کی مرضی شامل ہے۔ منصور اعجاز نے لکھا ہے کہ ان کے خیال میں حسین حقانی اور صدر آصف زرداری دونوں کو اسامہ بن لادن کے خلاف کئے جانے والے آپریشن کا نہ صرف علم تھا بلکہ انھوں نے گرانڈ آپریشن کی مظوری بھی دی، جبکہ امریکہ نے اسامہ اور پاکستانی حکومت نے جنرل کیانی اور جنرل شجاع پاشا کو اپنے مفاد کے لئے استعمال کیا۔ اگر سب کچھ پلان کے مطابق ہو جاتا تو فوج کے کردار کو محدود کرنے اور سویلین حکومت کو لامحدود من مانی کرنے کا موقع مل جاتا،لیکن ایسا ہو نہیں سکا۔