سندھ ہائی کورٹ نے مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد کی نظر بندی غیر آئینی قرار دے دی ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے آفاق احمد کی نظر بندی غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر آفاق احمد پر کوئی مقدمہ نہیں تو انہیں رہا کیا جائے۔ سماعت کے دوران آفاق احمد کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل پر جعلی مقدمات بنا کر ایم پی او کے تحت نظر بند کیا گیا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے ایم پی او کے تحت آفاق احمد کی نظر بندی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کو رہا کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آفاق احمد کی آئینی درخواست قانونی اعتبار سے مکمل نہیں ہے اور اس میں شبہات پائے جاتے ہیں۔ آفاق احمد کے وکیل نئی آئینی پٹیشن دائر کریں۔ آفاق احمد کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ نظر بندی غیر آئینی، غیر قانونی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آفاق احمد کی نظر بندی کی وجوہات جاننے میں ناکام رہی ہے۔ عدالت اس کو کالعدم قرار دے۔ مہاجر قومی موومنٹ کے ترجمان کے مطابق آفاق احمد کا ان کی رہائشگاہ پر شاندار استقبال کیا جائے گا۔ دوسری جانب وزیر داخلہ سندھ منظور وسان نے کہا ہے کہ آفاق احمد کے بارے میں ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کیا جائے گا۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کبھی بھی اتحادیوں کی وجہ سے آفاق احمد کو نظر بند نہیں کیا۔ انھوں نے کہا کہ میں نے آفاق احمد سے کبھی ملاقات کی نہ ہی فون پر بات ہوئی ہے۔ آفاق احمد ایک شہری ہے اور اس حیثیت سے اسے گھومنے پھرنے کا حق ہے۔انھوں نے کہا کہ محرم میں دہشت گردی کا خطرہ تھا اس کے لئے ایم پی او لگایا تھا۔