سپریم کورٹ نے میمو کیس سے متعلق تمام درخواستیں قابل سماعت قرار دے دیں اور تین رکنی عدالتی کمیشن قائم کر دیا گیا ہے، کمیشن کو بیرون ملک تحقیقات کا بھی اختیار دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ فریقین میں سے کسی نے میمو کی حقیقت سے انکار کیا نہ منصوراعجاز اور حسین حقانی کے رابطوں کی تردید کی گئی۔ سپریم کورٹ نے حسین حقانی کے بیرون ملک جانے پر پابندی برقرار رکھی ہے اور منصوراعجازاور حسین حقانی کے درمیان ای میلز کے جائزے کا حکم دیا ہے جس کے لیے کنیڈین کمپنی سے رابطے کا کہا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کینیڈا میں پاکستانی سفارت خانے کو تحقیقات میں معاونت کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا ہے منصور اعجاز کے بلیک بیری پیغامات کا ریکارڈ حاصل کیا جائے۔ کمیشن قانونی اور فرانزک ماہرین کی خدمات حاصل کرسکے گا۔ جمعے کو عدالتی بنچ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے جب حقوق کی پامالی ریاست کی جانب سے ہو تو عدالت کو مداخلت کا اختیار ہوتا ہے۔ ساری دنیا کی زندگی ایک دوسرے سے جڑی ہے لیکن بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ثابت کرنا پڑتا ہے۔ سپریم کورٹ نے تین رکنی عدالتی کمیشن کو ایک ماہ میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا۔ کمیشن کا سیکرٹریٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوگا۔ چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ قاضی فائز عیسی اس کے سربراہ ہوں گے۔ سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس مشیر عالم اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اقبال حمید الرحمن کمیشن کے دیگر ارکان ہیں۔ سپریم کورٹ نے حکومت کو ہدایت کی ہے وہ کمیشن کو تمام سہولتیں فراہم کرے۔