سپریم کورٹ نے حکومت کو این آر او کے فیصلے پرعمل در آمد کا آخری موقع دیتے ہوئے سیکریٹری قانون، چیئرمین نیب اور چیئرمین سلیکشن بورڈ کو 10جنوری کو طلب کر لیا ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سر براہی میں پانچ رکنی بینچ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ این آر او عمل در آمدپر صورتحال بدترین نہیں تو مایوس کن ضرور ہے اور اس معاملہ میں جب بھی پیش رفت کے حوالے سے سوال کیا جائے تو نتیجہ صفر ہی میں سامنے آتا ہے۔ عدالت نے چیئر مین نیب کو حکم دیا کہ وہ اس امر کا جائزہ لیں کہ کیا عدنان خواجہ اور شیخ ریاض اعلی عہدوں پر تقرر کوئی جرم بنتا ہے کہ نہیں اور اگر جرم بنتا ہے تو نیب کیا کاروائی کر سکتی ہیں اگر نیب کوئی کاروائی نہیں کر سکتی تو عدالت کے پاس کس قسم کی کاروائی کا اختیار ہے عدالت نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ سیکرٹری قانون کو وزیر اعظم کو سمری ارسال کرنے کا آخری موقع فراہم کیا تھا کیا انہوں نے سمری ارسال کی اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ سمری بھجوانے کا معاملہ نظر ثانی کیس کے باعث تعطل کا شکار تھا ۔عدالت نیکہا کہ نظر ثانی کی درخواست مسترد ہونے کے بعد کیا پیش رفت ہوئی ۔اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی سیکرٹری قانون ملک سے باہر ہے وہ واپس آئیں گے تو معلوم کر کے عدالت کا آگاہ کیا جائے گا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ سیکرٹری قانو ن کو ذاتی طور پر عدالت میں بلایا گیا تھا لیکن یہاں حاضر ہونے کی بجائے وہ بیرون ملک چلے گئے لہذاعدالت میں ان کی عدم موجودگی غیر حاضری تصور ہو گی ۔مقدمہ کی مزید سماعت10جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔