سپریم کورٹ نے این آر او عمدرآمد کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا حکومت عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کرانے میں ناکام رہی۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو چھ آپشن پر مشتمل نوٹس جاری کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے لارجر بینچ تشکیل دینے کی درخواست کی ہے۔ اٹارنی جنرل، چیئرمین نیب اور سیکرٹری قانون کو طلب کیا گیا ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں قائم این آر و عملدکیس کے پانچ رکنی بینچ نے آج صبح محفوظ کیا گیافیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ وزیر اعظم دیانت دار آدمی نہیں ہیں انہوں نے اپنے حلف کی پاسداری نہیں کی اور آئین کی دفعہ باسٹھ کے تقاضے پورے نہیں کیے کوئی بھی شخص پارلیمنٹ کی شق باسٹھ پر عمل نہ کرے پالیمنٹ کا رکن نہیں رہ سکتا۔ عدالت کی جانب سیدیئے گئے چھ آپشنز میں سے پہلا آپشن یہ ہے چیف ایگزیکٹو اور وفاقی سیکریٹری کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ دوسرا آپشن یہ ہے کہ تریسٹھ جی کا چارج لگاکر پارلیمنٹ کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا جائے۔ تیسرا آپشن صدر کے خلاف بھی حلف کی پاسداری نہ کرنے پر ایسی ہی کارروائی کی جائے۔ چوتھا آپشن یہ بھی کہ عدالت ایک کمیشن قائم کردے جو عملدرآمد کرائے۔ پانچواں آپشن چئیر میں نیب کے خلاف مس کنڈکٹ کی کارروائی ہو۔ عدالت عظمی کے مطابق چھٹا آپشن یہ ہے کہ عوام فیصلہ کرے اور عدالت تحمل کا مظاہرہ کرے۔