بھارت کی ریاست گجرات کی ہائی کورٹ نے بدعنوانی سے نمنٹنے کے لیے ریاست کے محتسب یا لوک آیوکت کی تقرری کے خلاف حکومت کی درخواست خارج کر دی ہے۔ریاستی حکومت نے گورنر کے ذریعے لوک آیوکت کی تقرری کو غیر آئینی بتا کر اسے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا لیکن عدالت نے مودی حکومت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے گورنر کے فیصلے کو صحیح قرار دیا ہے۔ہائی کورٹ نے اپنے اہم فیصلے میں کہا ہے کہ لوک آیوکت کی حیثیت سے سبکدوش جج آر اے مہتا کی تقرری قانون کے مطابق ہے۔اطلاعات ہیں کہ گجرات کی حکومت نے اس فیصلے کو اب سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ریاست گجرات میں بدعنوانی سے متعلق ریاستی احتسابی بیورو دو ہزار تین سے بغیر سربراہ کے تھا اسی لیے ریاست کے گورنر نے کمل بینی وال نے ریٹائرڈ جج مسٹر مہتا کو لوک آیوکت مقرر کیا تھا۔لیکن گجرات کے وزیرِاعلی نریندر مودی اور ریاستی گورنر کے مابین اس مسئلے پر اختلافات تھے اور مودی اس تقرری سے خوش نہیں تھے۔ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے ادارہ کے سربراہان کی تقرری میں ریاستی حکومت کا عمل دخل ہونا چاہیے اور گورنر کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ اس طرح کے اقدامات کرے۔گورنر کے اس فیصلے کو حکومت نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور پہلی بار دو رکنی بینچ نے جو فیصلہ دیا تھا وہ اختلافی تھا۔ چونکہ دونوں ججوں کی رائے الگ الگ تھی اس لیے تین رکنی بینچ تشکیل دی گئی تھی۔بدھ کے روز ججوں نے اکثریت سے گورنر کے فیصلے کو درست ٹھہرایا اور حکومت کی عرضی کو مسترد کر دیا ہے۔ریاستی حکومت کے خلاف بحث کرنے والے وکلا کا کہنا تھا کہ گورنر اور وزیراعلی میں اختلافات اتنے زیادہ تھے کہ بالآخر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو اس میں مداخلت کرنی پڑی تھی۔ لیکن پھر بھی جب معاملہ عدالت میں پہنچا تو یہ فیصلہ کیا گیا اس پر چیف جسٹس کا جو موقف تھا وہ درست ہے یعنی آر اے مہتا کی تقرری صحیح ہے۔