امریکہ کے ایک کلیدی سینیٹر نے کہا ہے کہ امریکہ اِس بات پرخوش ہیکہ برما جمہوری اصلاحات کی طرف پیش رفت کر رہا ہے۔ تاہم، انھوں نے کہا کہ ملک کی نئی برائے نام سویلین حکومت اپریل کیضمنی انتخابات کے منصفانہ انعقاد کو یقینی بنائے۔جان مک کین نے، جو کہ سینیٹ کی مسلح افواج کی کمیٹی کے ایک سینئر رکن ہیں، یہ بات اتوار کو رنگون میں اپنے خطاب میں کہی، جِس سے قبل انھوں نے صدر تھین سین سے ملاقات کی اور مخالف راہنما اور جمہوریت کی حامی، آنگ سان سوچی سے علیحدگی میں ملاقات کی۔مک کین کے الفاظ میں: ہمیں حالیہ واقعات سے حوصلہ ملا ہے، تاہم ہمیں اِس بات کا بھی احساس ہے کہ ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے صدر کو بتایا کہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ برما طویل عرصے سے جاری نسلی تنازعات کا حل تلاش کرے اور قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنائے، جِس کے بعد امریکہ فوجی جنتا کے خلاف عائد معاشی پابندیاں ہٹانے پر غور کرے گا، جو گذشتہ سال اقتدار سے الگ ہوئی ہے۔ہفتے کے دِن امریکی وفد نے، جس میں سینیٹر جوزف لیبرمن بھی شامل ہیں، کہا کہ اگر ویتنام امریکہ کے ساتھ باہمی فوجی تعلقات کو وسعت دینے کا خواہشمند ہے تو اسے چاہیئے کہ وہ انسانی حقوق کا اپنا ریکارڈ درست کرے۔