اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق نومبر دوہزار گیارہ تک بینکنگ سیکٹر کے غیرفعال قرضوں کا حجم چھ سو تیرہ ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے جس میں سے دو اٹہتر ارب روپے کے غیرفعال قرضے پانچ بڑے بینکوں کے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بینکنگ سیکٹر کا پیچاسی فیصد منافع کمانے والے پانچبڑے بینکوں کیلئے غیرفعال قرضوں میں اضافہ تشویشناک ہے۔رپورٹ کے مطابق غیرفعال قرضوں کا سب سے زیادہ بوجھ نیشنل بینک آف پاکستان پر ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق نیشنل بینک آف پاکستان، مسلم کمرشل بینک، الائیڈ بینک، یونائیٹڈ بینک اور حبیب بینک کے بالترتیب ایک سو اٹھارہ ارب روپے، چھبیس ارب روپے، بیس ارب روپے، چون ارب روپے اور انسٹھ ارب روپے کے غیرفعال قرضے ہیں۔ بینکوں کا کہنا ہے کہ غیرفعال قرضوں کے حجم میں اضافہ ملک میں غیریقینی صورتحال، توانائی کے بحران اور لا اینڈ آرڈر کی مخدوش صورتحال کے باعث ہوا ہے۔