شام کی فوج نے دمشق کے مضافات میں باغیوں کے قبضے میں علاقوں کو خالی کرانے کے لیے آپریشن شروع کر دیا ہے۔انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ شامی فوجی جنہیں ٹینکوں کی مدد حاصل ہے، باغیوں کے علاقوں میں گولہ باری کر رہی ہے۔شامی فوج عرب لیگ کے مانیٹرنگ مشن کی شام سے واپسی کے بعد ان علاقوں پر اپنا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو باغیوں کے کنٹرول میں تھے۔ شام کی فوج نے عرب مبصرین کی ملک میں موجودگی کے دوران ان علاقوں سے اپنی افواج کو واپس بلا لیا تھا۔بعض مبصرین شامی فوج کی بعض شہری علاقوں سے واپسی کو لیبیا میں بن غازی شہر سے کرنل قذافی کی افواج کے انخلا سے موازانہ کر رہے تھے۔ حکومتی افواج کے انخلا کے بعد بن غازی باغیوں کا گڑھ بنا تھا جہاں سے منظم ہو کر باغیوں نے طرابلس اور ملک کے دیگر علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق شامی کی فوج کے ایکشن میں درجنوں افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ کارکنوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس ماہ سے جاری احتجاج کے دوران یہ سب سے سخت فوجی آپریشن ہے۔انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ دو ہزارفوجیوں نے مرکزی دمشق سے صرف پانچ میل دور مضافات میں فوجی آپریشن شروع کیا ہے۔ فوجیوں کو پچاس ٹینکوں کی بھی مدد حاصل ہے۔دمشق سے تیس کلومیٹر دور قصبے رنقوس سے بھی اسی طرح کے فوجی آپریشن کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ حکومت مخالف گروپوں کا کہنا ہے کہ رنقوس قصبہ ایک آفت زدہ علاقے کا منظر پیش کر رہا ہے جہاں گھروں سے دھوائیں کے بادل اٹھتے نظر آ رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق شام کی فوج نے سنیچر سے دمشق کے مضافات میں فوج سے بھاگے ہوئے فوجیوں پر مشتمل فری سریا آرمی کے خلاف آپریشن شروع کر رکھا ہے۔شام کے خبر رساں ادارے نے خبر دی ہے کہ مسلح دہشتگردوں کے گروہ کی جانب سے سڑک پر نصب کیے جانے والے بم سے ایک بس کو نقصان پہنچا ہے جس میں چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔