کراچی میں گزشتہ روز سے شروع ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کی لہر نے گیارہ افراد کی جان لے لی۔ فائرنگ کے واقعات سے شہر کے مختلف علاقوں میں اب بھی کشیدگی پائی جاتی ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب گذشتہ روز انچولی سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ نماز جنازہ کے بعد مشتعل افراد کی جانب سے ہنگامہ آرائی کی گئی اور ایک بس کو بھی آگ لگا دی گئی۔ ابھی یہ سلسلہ تھما نہ تھا نارتھ ناظم آباد کے سیکٹر فائیو جے میں دہشت گردوں نے تین افراد کو اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنایا۔ رات گئے کلفٹن تھانے کی حدود میں گزری سے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی بختیار خان ڈومکی کی اہلیہ، بیٹی اور ڈرائیور کی لاشیں ملیں۔ آج کے دن کا آغاز بھی اچھا نہ تھا، نامعلوم افراد نے ملیر کے علاقے میں ڈاکٹر کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔ نارتھ ناظم آباد میں مسلح افراد نے موبائل فرنچائز کے دفتر میں گھس کر عملے پر چن چن کر فائرنگ کی جس سے ملازمہ سمیت 2افراد جاں بحق اور 2زخمی ہوئے۔