آنکھ کتنی بھی خوبصورت ہو اگر آنکھ میں اللہ کا نور نہیں تو اندھی ہے کچھ دیکھ نہیں سکتی ایسی آنکھ جس کے چہرے پر سجی ہو وہ اسے آئنیے میں دیکھ بھی نہیں سکتا ایسی آنکھ دنیا کے لیے تو خوبصورت ہو سکتی لیکن صاحب آنکھ کے لیے ایسی آنکھ دنیا کی بدصورت ترین ہے ٹھیک اسی طرح اگر ہماری زندگیوں میں قرآنی تعلیمات نہیں اور ہم شریعت پر عمل پیرا نہیں تو ہم خوبصور ت باتوں سے صرف اپنے آپ کو جھوٹی تسلی ہی دے سکتے ہیں حقیقت یہ ہے کے ہم اندھیرے میں ہیں ۔ان کفر کے اندھیروں سے نکلنے کے لیے ہمیں اپنی زندگیوں میں قرآنی احکامات کو لازم کرنا ہوگا اورہر قسم کی مدد صرف اللہ تعالیٰ سے مانگنی ہو گی۔اور ہر حال میں میں خدا کا شکر ادا کرنا ہوگا ۔ االلہ کے نور سے اپنی زندگیوں میں روشنی کرنا ہو گی انسان ساری کائنات کو چھوڑ صرف اپنے آپکو دیکھے توآسانی سے سمجھ سکتا ہے کے خالق کائنات نے انسان کو۔کون کون سی نعمتوں سے نوزا ہے سب سے بڑھ کراللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل وشعور کی نعمت عطا کی اور اشرف لمخلوقات بنا کر فرشتوں سے بھی افضل کردیااور اس قدر نعمتوں کی برسات کی کے انسان شمار تک نہیں کرسکتا ۔جیسا کہ قرآن مجید میں سورة رحمٰن میں ارشاد ہے ۔تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلائو گئے۔میں سمجھتا ہو ں کے اللہ تعالیٰ نے انسانوں اورخاص طور پر مسلمانوں کو قرآن مجید میں تمام کائنات کا علم عطا کردیاہے ۔جس طرح ظاہر کی آنکھ اگر اندھی ہو تو انسان کچھ بھی دیکھ نہیں پاتا اسی طرح باطن کی آنکھ بند ہو توکبھی بھی حق نظر نہیں آتا۔آج مسلمانو ںکو ظاہری آنکھ کے ساتھ ساتھ باطنی آنکھ کھلی رکھنے کی شدید ضرورت ہے ۔آج دنیا بھر کے مسلمان اپنی اصل طاقت یعنی اللہ کے قرآن مجیداور سر کاردوعالم حضرت محمد ۖ کی احدیث مبارکہ سے دور ہو کر بہت کمزورہوچکے ہیں۔میرا ایمان ہے کے مسلمانوں کی طاقت کاراز بھی قرآن مجید میں چھپا ہے اور اگرہم مسلمان طاقتور بننا چاہتے ہیں تو ہمیں قرآن کریم کو اپنی زندگیوں شامل کرنا ہوگا۔ زبانی جمع خرچ بہت ہوچکا اب عملی اقدمات کرنے کی ضرورت ہے ورنہ ہماری آنے والی نسلیں جو آج اسلامی تعلیمات سے بہت دور نکل چکیں ہیں تباہ وبرباد ہو جائیں گی ۔خدارا والدین اور علماء کرام نوجوان نسل کو بے حودہ فلموں بے حودہ گانوں ڈانس اور جنسی عشق پیچے سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں ۔تاکہ آج کے نوجوان کو سہی مسلمان بنایا جا سکے تاکہ آنے والی نسلوں کو قرآن کریم کے قریب کرنے میں مددمل سکے اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن پاک کی صورت میں ایسا ضابطہ حیات عطا فرمایا ہے جس میں کسی طرح کی کوئی کمی نہیں ۔قرآن کریم کے اندر جدید سے جدید تر دور کی بات موجود ہے جن چیزوں کا انسان متلاشی ہے انکی ایک بہت ہی لمبی لسٹ بن سکتی ہے مگر مختصربات یہ ہے کے انسان کی سب سے بڑی تلاش پرامن اورپرسکون زندگی ہے میرے خیال میں پرامن اور پرسکون زندگی انسان کو صرف اور صرف قرآنی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکرہی حاصل ہو سکتی ہے ۔لیکن بد قسمتی سے ہم نے اللہ کے قرآن کو بڑے احترام سے بڑے ہی خوبصورت غلاف میں لپیٹ کر سب سے اونچی الماری میں رکھ دیاہے اور جب کبھی قسم اٹھانے کے لیے ضرورت پڑتی ہے تونیچے اتار کر سر پر رکھ کر خوب جھوٹ بولتے ہیں کے لوگ اس طرح یقین کرلیں گے ۔جو مسلمان قرآن کریم کے احکامات کو سمجھتا نہیں مانتانہیں اسے کیا حق ہے کہ وہ قرآن کوسر پر اٹھا کر دنیا کے سامنے سچا بنے؟۔قرآن کہتا ہے شراب حرا م ہے زنا حرام ہے جو شخص شراب پیتا اور زنا کرتا ہے اسے چاہیے کے پہلے اپنے اعمال درست کرے اور پھر قرآن پاک کو سرپراٹھائے ۔دین سے دوری اور اسلامی تعلیمات سے روگردانی نے آج مسلمانوں کو بہت سے عزابوں میں ڈال رکھا ۔میرے ذہن میں بار بار یہ سوال ٹھتا ہے کے جو لوگ دین اسلام سے دشمنی رکھتے جن کو شریعت ایک آنکھ نہیں بھاتی جن کے اعمال میں دور دور تک کہیں بھی اسلامی تعلیمات نظر نہیں آتی ۔ایسے لوگ جب کسی مشکل میں گرفتار ہوتے ہیں توتب دنیا کا کوئی قانون ان کی جان نہیں بچا پاتا تب وہ اسلام کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں ۔کیا دین میں ایسے لوگوں کے لیے کسی قسم کی رعایت رکھی گئی ہے؟ ہمیں ان عزابوں سے بچنے کے لیے قرآنی تعلیمات کو اپنی زندگی شامل کرنا ہو گا جس کے لیے ضروری ہے کہ ہم پہلے قرآن پاک کو غور وفکر کے ساتھ پڑھیں اور سمجھنے کی کوشش کریں تاکہ ہم دنیا و آخرت میں کامیاب ہوسکیں ۔قرآ ن مجید کو مکمل طور پر تو اللہ اور اللہ کے رسول ہی جانتے ہیں ۔میری ناقص عقل کے مطابق اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اپنا خاص علم اپنے رسول پر نازل فرمایا جس میں کل کائنات کے راز پوشیدہ ہیں۔روز ابد سے لے کرروز ازل اور آخرت تک کی تمام باتیں قرآن کریم میں نازل فرماکراللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اشارے سے سمجھا دیا کے اس میں سمجھنے والو ں کے لیے نشانیاں ہیں ۔قرآن مجید میں تمام روحانی اور جسمانی بیماریوں کاعلاج موجود ہے۔قرآن مجید کے اندر کائنات کے سب خزانے چھپے ہوئے ہیں ضرورت ان کو تلاش کرنے کی ہے بس۔ اور قرآنی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہم آخرت کی تمام مشکلوںکو آسانیوں میں بدل سکتے ہیں ۔لیکن جس طرح ہر تالے کی ایک چابی ہوتی ہے اور چابی چاہے تالے کی اپنی ہی ہو جب تک سیدھی نہ لگے تب تک تالا نہیں کھلتا۔ٹھیک اسی طرح قرآن کریم سے پوری طرح سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ قرآن کریم کو اللہ کے حکم کے مطابق پڑھاجائے اور پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے ان حکامات پر عمل بھی کیاجانا بہت ضروری ہے جو اللہ تعالی نے قرآن کریم کی صورت میں حضرت محمد ۖپر نازل فرمائے۔میرے نزدیک قرآن مجید کو اللہ تعالیٰ نے صرف اس لیے نازل نہیں کیا کہ ہم اسے پڑھ کرایصال ثوا ب کرسکیں بلکہ اس میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں کچھ ایسے اشارے دئیے ہیں جن کو سمجھ کر دنیاوآخرت کی کامیابیاں حاصل کرسکتے ہیں قرآن مجید ہمیں سوچنے ۔سمجھنے۔ٹھہرنے۔دیکھنے ۔پرکھنے ۔کے ساتھ ساتھ تلاش(سرچ)کرنے کے بارے میں باربار بتاتا ہے۔کائنات کے ہر مسلے کاحل قرآن میں موجود ہے بس دیر ہمارے سمجھنے کی ہے۔لیکن افسوس کہ ہم آج قرآن مجید کارٹہ لگانے کوہی سب کچھ سمجھ بیٹھے ہیں۔ہمارے ہاں قرآن مجید دیکھ کر یعنی ناظرہ پڑنے اور زبانی یاد یعنی حفظ کرنے کو بڑا مقام حاصل ہے۔قاری صاحب اور حافظ صاحب کو بڑی عزت اور قدر کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔ہم مسجدوں ۔مدرسوں ۔گھروں ۔دکانوں کے علاہ تمام کاروباری مراکزمیں خصوصی طور پر قرآن خوانی کا اہتمام کرتے ہیں جہاں عالم دین ہستیوں کو درس کی دعوت بھی دی جاتی ہے تاکہ وہ ہماری قرآن وحدیث کے بارے میں رہنمائی کریں ۔لیکن بڑے دکھ سے یہ کہنا پڑتا ہے کہ ہم قرآن مجید صرف ثواب کی خاطر پڑھتے ہیں اور یہ حساب رکھتے ہیں کہ کس نے کتنے پارے یا قرآن پڑھ لیے ہیں اور ان کی گنتی کر کے کسی کو ایصال ثواب کر دیتے ہیں ہو سکتا ہے ایسا کرنے سے ہمیں بہت سا ثواب مل جاتا ہو لیکن قرآن مجید میں چھپے خزانے ہماری پہنچ سے باہر ہی رہتے ہیں ۔جب تک ہم قرآن کریم کے احکامات کو سمجھیں گے نہیں ان کومانے گے نہیں تو پھر کس طرح ہم قرآنی تعلیمات کو اپنی زندگیوں میں شامل کرسکتے ہیں؟ اور جب تک قرآن کریم کو ہم اپنی زندگیوں مین شامل نہیں کریں گے تب تک ہم قرآنی تعلیمات سے کچھ بھی فائدہ حاصل نہیں کر سکتے ۔ تحریر………امتیاز علی شاکر