عالمی تجارتی تنظیم ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او)نے پاکستانی مصنوعات کی یورپ برآمد میں معاونت کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔مجوزہ منصوبے کے تحت پاکستان کی پچھہتر مصنوعات کو یورپ برآمد کرنے میں دو سال کے لیے ڈیوٹی کی چھوٹ حاصل ہو گی۔اس منصوبے کا مقصد سن دو ہزار دس کے سیلاب سے متاثر ہونے والی پاکستانی معیشت کی بحالی میں مدد کرنا ہے۔ ڈبلیو ٹی او میں پاکستانی سفیر شاہد بشیرنے کہا اس طرح کی چھوٹ کی ہمیں ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ یہ ڈبلیو ٹی او کا احساسِ انسانیت ہے۔ پاکستان کی عوام کا اس کثیرِ الجہتی نظامِ تجارت میں یقین رکھتی ہے۔ڈبلیو ٹی او اس طرح کی خصوصی شرائط کسی بھی ملک کو نہیں دیتا مگر پاکستان میں سیلاب کے بعد غیر معمولی حالات کی وجہ سے یورپی یونین کی جانب سے درخواست پر یہ معاہدہ تشکیل پایا۔
تجارتی حکام کا کہنا تھا کہ یورپی یونین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی ساتھی ہے جہاں اس کی تقریبا تیس فیصد برآمدات جاتی ہیں جن کی مالیت تین ارب یورو کے قریب ہے۔پاکستان اور یورپی یونین کے بیچ ہونے والی تجارت میں زیادہ تر کپڑے کی اشیا اہم ہیں جو کہ اس تجارت کا ستر فیصد ہیں۔جن اشیا پر چھوٹ دی گئی ہے ان کی متوقع مالیت نوے کروڑ یورو ہے جو کہ پاکستان کی یورپی یونین کو برآمدات کا تقریبا تیسرا حصہ ہوں گی۔شاہد بشیر کا کہنا تھا کہ چھوٹ کپڑے کی صنعت، چمڑے کی اشیا اور صنعتی الکوحل پر لاگو ہے جس سے پاکستانی برآمدات میں پندرہ سے بیس فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ اس منصوبے کی منظوری سے بہت خوش ہے۔یہ معاہدہ تقریبا ڈیڑھ سال کی شدید مذاکرات کے بعد طے پایا ہے۔ اس معاہدے میں تاخیر کی وجہ ارجنٹینا، برازیل، بھارت، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا جیسے ممالک کی اعتراضات تھے۔ اس معاہدے کے مخالفین کو مطمئن کرنے کے لیے بیس مزید اشیا پر مکمل چھوٹ دینے کی بجائے ڈیوٹی کے ریٹ طے کیے گئے ہیں۔ پاکستان کے غیر معمولی حالات کے پیشِ نظر بنگلہ دیش کا رویہ، جس کا خود بھی کپڑوں کی برآمدات پر کافی انحصار ہے، نرم ہوگیا تھا۔توقع کی جا رہی ہے کہ اس ماہ کے آخر میں اس فیصلے کی ڈبلیو ٹی او کی جنرل کونسل توثیق کر دے گی۔ اس سے سیلاب زدہ پاکستانی معیشت کو سہارا ملنے کی امید ہے۔