کرکٹ کی دنیا میں سچن ٹنڈولکر ایک ایسی عہد ساز شخصیت کا نام ہے جس نے گزشتہ بائیس برسوں سے اس کھیل پر اپنی حکمرانی قائم کر رکھی ہے اس عرصہ کے دوران ماسٹر بلاسٹر سچن ٹنڈولکر نے ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ میں بہت سے ریکارڈز اپنے نام کیئے ۔ سچن ٹنڈولکر اپنے کیریئر میں اکیاون ٹیسٹ اور اڑتالیس سنچریاں بنا چکے ہیں جن کی تعداد ننانوے بنتی ہے۔ کرکٹ کی تاریخ میں سو سنچریاں داغنے والا پہلا بلے باز بننے کے لیئے سچن ٹنڈولکر کو محض ایک مرتبہ تہرے ہندسے کی اننگز کھیلنی ہے لیکن ایک طویل عرصہ سے وہ یہ ایک سنچری بنانے میں ناکام ہیں ۔ سچن ٹنڈولکر بدستور سنچریوں کی سنچری بنانے کے تعاقب میں ہیں لیکن سمندر کے قریب پہنچ کر پیاسے رہ جاتے ہیں جبکہ کوئی مخالف ٹیم یہ نہیں چاہتی کہ سچن ٹنڈولکر اس کیخلاف یہ تاریخی کارنامہ انجام دے۔ اس وقت دنیا بھر کے کروڑوں شائقین کے سامنے جو سب سے بڑا سوال ہے وہ یہ ہے کہ کیا سچن ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کی سویں سنچری بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے یا پھر اُن کا یہ خواب حسرت بن جائیگا۔ یہ کہا جاتا ہے کہ انتظار کی گھڑیاں کب ختم ہونگی جبکہ سچن ٹنڈولکر اور شائقین دونوں کے لیئے انتظار کی گھڑیاں طویل تر ہوتی جا رہی ہیں۔ اعداد و شمار کسی عظیم کھلاڑی کے لیئے کوئی حیثیت نہیں رکھتے لیکن ہر کھلاڑی یادگار فتح کے ساتھ دنیائے کرکٹ سے رخصت ہونا چاہتا ہے اور اسی خواہش کی تکمیل کے لیئے سچن ٹنڈولکر اپنی منزل کی طرف گامزن ہیں جبکہ کرکٹ شائقین اُن کا ہر مقابلہ اِس اُمید سے دیکھتے ہیں کہ شاید وہ اس میں اپنے کیریئر کی سویں سنچری بنانے میں کامیاب ہو جائیں۔ اس عظیم کھلاڑی کا نام سنتے ہی سٹے باز کیوں خاموش رہیں اور وہ بھی ابھی تک سچن ٹنڈولکر کی اس سنچری پر دو ارب روپے سے زائد کا سٹہ لگا چکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق سنچریوں کی سنچری بنانے کے لیئے سچن ٹنڈولکر پر جہاں میڈیا کی طرف سے شدید دبائو ہے وہاں اُن کی ڈھلتی عمر اور نوجوان بائولر اُن کی اس یادگار سنچری میں بڑی رکاوٹ ہیں جبکہ سابق بھارتی کوچ گریگ چیپل بھی اپنی کتاب ”فیئرس فوکس ”میں سچن ٹنڈولکر کی ذہنی کمزوری کا انکشاف کر چکے ہیں لیکن اسکے باوجود کرکٹ شائقین، ماہرین اور خود سچن کی نظریں اس سنچری پر جمی ہوئی ہیں۔ سچن ٹنڈولکر کو پوری دنیا ان کے کھیل کیلئے کرکٹ کا بادشاہ کہتی ہے ۔ شائد ہی کسی بلے باز کا اتنا شاندار کیریئر ہوگا جتنا سچن ٹنڈولکر کا ہے کیونکہ جہاں ٹیسٹ اور ایک روزہ میچوں میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے کا ریکارڈ اُن کے پاس موجود ہے وہیں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ بھی اُنہوں نے اپنے نام کر رکھا ہے۔ اگر وہ سویں سنچری بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ ایک نیا ریکارڈ ہوگا ۔ بطور پلیئر ٹنڈولکر نے بہت زیادہ اعزازات حاصل کیئے ہیں اور انٹرنیشنل کرکٹ میں آنے کے بعد وہ ابھی تک اسٹار ہیں۔ دنیائے کرکٹ کے اس عظیم کھلاڑی کو سن دو ہزار آٹھ میں بھارت کا دوسرا بڑا ایوارڈ پدما بھوشن دیا گیا تھا جبکہ ملک کا سب سے بڑا سول ایوارڈ بھارت رتنا دینے کے لیئے بھارتی قانون میں ترمیم پارلیمنٹ میں پیش کی جا چکی ہے لیکن ہندوستانی میڈیا اُن کی کاوش سے متاثر دکھائی نہیں دیتا اور ہر میچ کے بعد ٹنڈولکر کی بیٹنگ کا باقاعدہ پوسٹ مارٹم کیا جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت ماسٹر بیٹسمین سخت دبائو میں ہیں اور اپنی سویں انٹرنیشنل سنچری بنانے کا خواب آنکھوں میں سجائے ہر بار اس اُمید کیساتھ میدان میں اُترتے ہیں کہ شائد اب کی بار وہ تاریخ رقم کرلیں گے لیکن منزل کے قریب پہنچ کر ناکام ہو جاتے ہیں جبکہ ہر مخالف ٹیم اپنے خلاف ٹنڈولکر کی اس یادگار سنچری کو روکنے کے لیئے سیسہ پلائی دیوار بن جاتی ہے اور یہ سلسلہ ورلڈ کپ دو ہزار گیارہ سے تاحال جاری ہے۔ انتظار عام طور پر اس حالت کو کہا جاتا ہے جس میں انسان پریشان ہو اور اس سے بہتر حالت پیدا کرنے کی کوشش کرے۔ یہ انتظار بے حس انسان کو ذمہ دار بنا دیتا ہے اور بے ارادہ انسانوں کو پہاڑوں جیسا عزم و استقلال عطاء کرتا ہے۔ سچن ٹنڈولکر کے ساتھ ساتھ کرکٹ کے شائقین بھی اس یادگار سنچری کے انتظار میں ہیں ۔ یہ انتظار کی گھڑیاں کب ختم ہوں گی ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ بھارت میں دیوتا سمجھے جانے والے کرکٹر سچن ٹنڈولکر کی سنچری پر یا تو بھوت سوار ہو چکا ہے یا پھر اُن کا ستارہ گردش میں ہے۔ بہرحال دونوں صورتوں میں اُنہیں صدقہ خیرات دے دینا چاہئے ۔نجومی اور ماہر فلکیات ستاروں کی روشنی میں پیش گوئیاں کرتے رہتے ہیں لیکن سچن کی سویں سنچری پر وہ بھی خاموش دکھائی دیتے ہیں۔ اس کی وجہ شائد یہی ہے کہ گزشتہ ورلڈ کپ کے دوران تمام نتائج نجومیوں کی پیش گوئیوں کے برعکس رہے اور اب کی بار وہ کوئی ایسا رسک لینا نہیں چاہتے یا پھر شائقین کرکٹ کی طرح وہ بھی نااُمید ہوتے جا رہے ہیں۔ جاوید میانداد کے بعد سچن ٹنڈولکر وہ واحد کھلاڑی ہیں جو عالمی کپ کے چھ میگا ایونٹس کھیل چکے ہیں۔ ماضی کے عظیم پاکستانی کپتان عمران خان بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ سچن ٹنڈولکر کو گزشتہ سال عالمی کپ جیتنے کے فوراً بعد ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دینا چاہئے تھا کیونکہ ہر کھلاڑی یادگار فتح کیساتھ رخصت ہونا چاہتا ہے لیکن اُنہوں نے مزید کھیلنے کا اعلان کیا کیونکہ وہ سنچریوں کی سنچری بنا کر ایک نیا ریکارڈ اپنے نام کرنا چاہتے تھے۔ کرکٹ کے شائقین یہ سمجھتے ہیں کہ سویں سنچری سچن ٹنڈولکر پر اُدھار ہے اور اُنہیں یہ اُدھار چکائے بغیر ریٹائرمنٹ کا اعلان نہیں کرنا چاہئے۔ اُدھار ایک ناپسندیدہ چیز ہے، خاص طور پر دُکاندار حضرات کے لیئے، اس لیئے بچپن سے دُکانوں پر اُدھار کے حوالے سے کئی اقوال دیکھتے آتے ہیں لیکن وقت اور حالات بدل گئے ہیں اور نئے دور کے نئے تقاضوں کے مطابق دُکانداروں نے بھی خود کو ڈھال لیا ہے۔ سنچریوں کی سنچری کے انتظار سے نااُمید ہو کر اب تو کرکٹ کے شیدائی دُکانداروں نے بھی اپنی دُکانوں پر لکھ دیا ہے کہ ”ٹنڈولکر کی سنچری تک اُدھار بند ہے!” تحریر: نجیم شاہ